عمرہ کرنے والے کے لیے طوافِ وداع کا حکم
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اگر کوئی شخص مکہ مکرمہ عمرہ کی نیت سے آئے اور اس کا ارادہ یہ ہو کہ طواف، سعی، حلق یا تقصیر کرنے کے بعد فوراً واپس چلا جائے گا، تو ایسی صورت میں اس پر طوافِ وداع واجب نہیں ہے۔ اس کے لیے طوافِ قدوم ہی طوافِ وداع کے قائم مقام ہے۔
لیکن اگر وہ عمرہ کے بعد مکہ مکرمہ میں کچھ وقت ٹھہرے اور پھر واپس جائے، تو اس صورت میں راجح قول یہی ہے کہ واپسی پر طوافِ وداع اس پر واجب ہو گا۔ اس کی دلیل مندرجہ ذیل نکات کی صورت میں پیش کی جاتی ہے:
1۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کا عموم
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
«لَا يَنْفِرَّ أَحَدٌ حَتَّىٰ يَكُونَ آخِرُ عَهْدِهِ بِالْبَيْتِ»
(صحيح مسلم، الحج، باب وجوب طواف الوداع و سقوطه عن الحائض، ح: ۱۴۲۷)
"کوئی شخص اس وقت تک (مکہ سے) سفر نہ کرے جب تک کہ اس کا آخری عمل بیت اللہ کے ساتھ نہ ہو۔”
اس حدیث میں "أَحَدٌ” کا لفظ نکرہ ہے اور ممانعت (نہی) کے سیاق میں آیا ہے، لہٰذا یہ لفظ عام ہے اور اس میں ہر وہ شخص شامل ہے جو مکہ مکرمہ سے روانہ ہو رہا ہو۔
2۔ عمرہ، حج کی مانند ہے
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے عمرہ کو حجِ اصغر قرار دیا ہے۔ جیسا کہ حضرت عمرو بن حزم رضی اللہ عنہ کی حدیث میں ہے:
«وَالْعُمْرَةُ هِيَ الْحَجُّ الْأَصْغَرُ»
(سنن الدار قطني: ۲۸۵/۲، رقم: ۱۲۲)
"اور عمرہ حجِ اصغر ہے۔”
یہ حدیث امت میں معروف اور مقبول ہے۔
3۔ عمرہ اور حج کا آپس میں تعلق
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک اور فرمان ہے:
«دَخَلَتِ الْعُمْرَةُ فِي الْحَجِّ إِلَىٰ يَوْمِ الْقِيَامَةِ»
(صحيح مسلم، الحج، باب جواز العمرة في أشهر الحج، ح: ۳۰۱۴، ۱۲۴۱، ۲۰۳)
"عمرہ قیامت تک کے لیے حج میں داخل ہو گیا ہے۔”
4۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حضرت یعلیٰ بن امیہ رضی اللہ عنہ کو ہدایت
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت یعلیٰ بن امیہ رضی اللہ عنہ سے فرمایا:
«اصْنَعْ فِي عُمْرَتِكَ مَا أَنْتَ صَانِعٌ فِي حَجِّكَ»
(صحيح البخاري، الحج، باب غسل الخلوق ثلاث مرات، ح: ۱۵۳۶، و صحيح مسلم، الحج، باب ما يباح للمحرم بحج أو عمرة، ح: ۲۷۹۸، ۱۱۸۰، ۶)
"اپنے عمرہ میں بھی وہی عمل کرو جو تم اپنے حج میں کرتے ہو۔”
یہ ہدایت حج اور عمرہ کے اعمال کی مشابہت پر دلالت کرتی ہے، سوائے ان مخصوص اعمال کے جو عمرہ میں شامل نہیں، جیسے:
◈ عرفہ میں وقوف
◈ مزدلفہ میں رات گزارنا
◈ منیٰ میں قیام کرنا
◈ رمی جمار
ان امور کے عمرہ سے خارج ہونے پر علماء کا اجماع ہے۔
نتیجہ
اگر انسان طوافِ وداع کر لیتا ہے تو وہ مکمل طور پر ذمہ داری سے بری الذمہ ہو جاتا ہے، اور یہی طرزِ عمل احتیاط پر مبنی بھی ہے۔
ھٰذَا مَا عِنْدِي وَاللّٰهُ أَعْلَمُ بِالصَّوَابِ