عمرہ کے بعد شہر جا کر بال کٹوانے کا حکم کیا ہے؟
ماخوذ: فتاویٰ ارکان اسلام

سوال

ایک شخص عمرہ کرتا ہے اور بال اپنے شہر میں کٹواتا ہے، تو اس کے عمرے کے بارے میں کیا حکم ہے؟

جواب

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

علماء کرام کا اس مسئلہ میں یہ کہنا ہے کہ:

❀ سر منڈوانے یا بال کٹوانے کی کوئی مخصوص جگہ نہیں ہے۔
❀ اگر کوئی شخص مکہ مکرمہ میں بال منڈوا لے یا کٹوائے، یا مکہ سے باہر کسی اور جگہ یہ عمل کرے تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔

عمرے سے حلال ہونے کی شرط:

❀ عمرے سے حلال ہونا، یعنی احرام کی پابندیوں سے نکلنا، اس وقت ممکن ہوتا ہے جب حلق (سر منڈوانا) یا تقصیر (بال کٹوانا) کیا جائے۔
❀ اس کے بعد اگر وہ مکہ میں مقیم رہنے کا ارادہ رکھتا ہے تو اس پر طواف وداع بھی لازم ہو گا۔

عمرے کی ترتیب یوں ہے:

➊ احرام باندھنا
➋ طواف کرنا
➌ سعی کرنا
➍ حلق یا تقصیر (بال منڈوانا یا کٹوانا)
➎ طواف وداع (اگر مکہ میں مزید قیام ہو)

اہم وضاحت:

❀ اگر عمرہ مکمل کرنے کے بعد وہ شخص مکہ میں قیام کا ارادہ رکھتا ہے، تو اُسے وہیں بال منڈوانے یا کٹوانے ہوں گے، تاکہ اس کے بعد طواف وداع ادا کر سکے۔
❀ لیکن اگر وہ طواف اور سعی کے فوراً بعد اپنے شہر واپس روانہ ہو جاتا ہے، تو:
◈ اس پر طواف وداع واجب نہیں۔
◈ اور اس کے لیے جائز ہے کہ وہ اپنے شہر پہنچ کر بال منڈوا لے یا کٹوا لے۔
◈ لیکن یاد رکھنا چاہیے کہ جب تک وہ بال نہ کٹوائے یا منڈوائے، وہ حالتِ احرام میں ہی رہے گا۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے