عمرہ کا احرام جدہ سے باندھنا کب جائز ہے؟ مکمل شرعی وضاحت
ماخوذ: فتاویٰ ارکان اسلام

سوال

جو شخص اپنے ملک سے جدہ تک کا سفر کرے اور جدہ پہنچنے کے بعد عمرہ کرنے کا ارادہ کرے، کیا وہ جدہ ہی سے احرام باندھ سکتا ہے؟

جواب

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اس مسئلے میں دو مختلف حالتیں ممکن ہیں، اور ہر حالت کا حکم الگ ہے:

➊ اگر سفر کا آغاز عمرہ کی نیت کے بغیر ہوا ہو:

اگر کوئی شخص اپنے ملک سے عمرہ کی نیت کے بغیر صرف جدہ آنے کے ارادے سے نکلا ہو، اور جدہ پہنچنے کے بعد اس نے عمرہ کرنے کا ارادہ کیا ہو، تو وہ جدہ ہی سے احرام باندھ سکتا ہے۔ اس میں کوئی حرج نہیں۔

اس کی دلیل حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما کی حدیث سے ملتی ہے، جس میں نبی اکرم ﷺ نے مواقیت کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا:

«وَمَنْ كَانَ دُونَ ذَلِكَ فَمِنْ حَيْثُ أَنْشَأَ حَتَّى أَهْلُ مَكَّةَ مِنْ مَكَّةَ»

(صحیح البخاری، الحج، باب مهل أهل مكة للحج والعمرة، حدیث: 1524)

ترجمہ:
"اور جو (شخص) ان مواقیت کے اندر ہو تو وہ جہاں سے (عمرہ یا حج کا) آغاز کرے، وہیں سے احرام باندھ لے، حتیٰ کہ اہلِ مکہ مکہ ہی سے احرام باندھیں۔”

➋ اگر سفر کا آغاز عمرہ کی نیت سے کیا گیا ہو:

اگر کوئی شخص اپنے شہر سے عمرہ کی نیت اور عزم کے ساتھ نکلا ہو، تو اس پر واجب ہے کہ وہ اپنے راستے کی میقات سے احرام باندھے۔ ایسی صورت میں جدہ سے احرام باندھنا جائز نہیں کیونکہ جدہ مواقیت کے اندر واقع ہے۔

اس کی دلیل صحیح بخاری کی حدیث ہے جس میں نبی کریم ﷺ نے مواقیت مقرر کرنے کے بعد فرمایا:

«هُنَّ لَهُنَّ وَلِمَنْ أَتَى عَلَيْهِنَّ مِنْ غَيْرِ أَهْلِهِنَّ مِمَّنْ كَانَ يُرِيدُ الْحَجَّ وَالْعُمْرَةَ»

(صحیح البخاری، الحج، باب مهل من كان دون المواقيت، حدیث: 1529)

ترجمہ:
"یہ مواقیت ان (مقامی) لوگوں کے لیے بھی ہیں اور ان کے لیے بھی جو ان کے پاس سے گزرے، بشرطیکہ وہ حج یا عمرہ کا ارادہ رکھتے ہوں۔”

➌ فدیہ کی صورت:

اگر کوئی شخص حالت دوم میں (یعنی عمرہ کی نیت کے ساتھ سفر کر کے) جدہ پہنچ جائے اور وہیں سے احرام باندھ کر مکہ چلا جائے تو اہل علم کے مطابق اس پر فدیہ لازم ہے۔

فدیہ کی صورت یہ ہے کہ وہ مکہ میں ایک جانور ذبح کرے اور اسے وہاں کے فقراء میں صدقہ کرے۔

❀ اگرچہ اس کا عمرہ صحیح ہو جائے گا، لیکن فدیہ دینا ضروری ہوگا۔

➍ اگر احرام نہ باندھا ہو اور میقات سے پہلے عمرہ کی نیت کر لی ہو:

اگر کسی نے عمرہ کی نیت میقات سے پہلے ہی کر لی ہو لیکن احرام ابھی نہیں باندھا، اور وہ جدہ پہنچ چکا ہو، تو ایسی حالت میں اس پر لازم ہے کہ:

❀ وہ واپس جا کر میقات سے احرام باندھے۔

❀ اور اس صورت میں اس پر کوئی فدیہ لازم نہیں ہوگا۔

ھذا ما عندی، والله أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1