عمرہ میں طواف سے پہلے سعی کرنے کا حکم کیا ہے؟
ماخوذ: فتاویٰ ارکان اسلام

سوال

جب کوئی شخص عمرہ میں طواف سے پہلے سعی کر لے اور پھر طواف کرے، تو اس پر کیا لازم آتا ہے؟

جواب

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اگر کوئی شخص عمرہ کرتے ہوئے سعی کو طواف سے پہلے ادا کر لے اور بعد میں طواف کرے، تو اس پر سعی کو دوبارہ کرنا لازم ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ طواف اور سعی کے درمیان ترتیب واجب ہے۔ جیسا کہ رسول اللہ ﷺ نے دونوں اعمال میں ترتیب قائم رکھی اور اس کی تعلیم بھی دی۔

آپ ﷺ نے فرمایا:

«لِتَأخُذُوا مَنَاسِکَکُمْ»
(صحیح البخاري، العلم، باب الفتيا وهو واقف علی الدابة وغيرها، ح: ۸۳، وصحیح مسلم، الحج، باب استحباب رمی جمرة العقبة يوم النحر، ح: ۱۲۹۷، واللفظ له)

"تمہیں اپنے مناسک (یعنی حج و عمرہ کے طریقے) سیکھ لینے چاہئیں۔”

چونکہ رسول اللہ ﷺ نے اپنے عمل سے یہ ترتیب سکھائی کہ پہلے طواف کیا جائے اور اس کے بعد سعی، اس لیے ہمیں بھی اسی طریقے پر عمل کرنا چاہیے۔ اگر کوئی شخص سعی پہلے کر لے اور کہے کہ وہ تھک گیا تھا، تو ہم اسے یہ جواب دیں گے کہ:

✿ ہاں، اسے اپنی تھکاوٹ کا اجر و ثواب ضرور ملے گا۔

✿ لیکن اس کی غلطی کو صحیح قرار نہیں دیا جا سکتا۔

کچھ تابعین اور علماء کی رائے یہ بھی ہے کہ اگر کسی نے بھول کر یا علم نہ ہونے کی وجہ سے سعی کو طواف سے پہلے کر لیا ہو، تو عمرے کے معاملے میں کچھ لازم نہیں آتا، بالکل اسی طرح جیسے حج میں بھی اس صورت میں کچھ لازم نہیں آتا۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1