عمرہ تنعیم سے کرنا، طواف، ایصال ثواب اور آب زم زم کا حکم
ماخوذ: فتاویٰ علمیہ (توضیح الأحکام) جلد 2، صفحہ 169

مسجد عائشہ (تنعیم) سے عمرہ کرنے کا حکم اور مرحومین کو ثواب پہنچانے کے متعلق وضاحت

سوال

مکہ مکرمہ میں قیام کے دوران اگر کوئی عمرہ کرنا چاہے تو کیا احرام باندھنے کے لیے مسجد عائشہ (تنعیم) جانا ضروری ہے؟ میرے والدین اور چھوٹی ہمشیرہ کا انتقال ہو چکا ہے۔ والدین نے اپنی زندگی میں حج ادا کیا تھا، مگر ہمشیرہ کو یہ سعادت حاصل نہ ہو سکی۔ کیا مکہ میں قیام کے دوران مرحومین کو ثواب پہنچانے کی نیت سے عمرہ کیا جا سکتا ہے؟ یا پھر ان کی نیت سے صرف طواف کر کے انہیں عمرے کے برابر یا اس سے زیادہ اجر پہنچایا جا سکتا ہے؟

اکثر لوگ سعودی عرب جاتے ہوئے کفن کو آب زم زم سے تر کرتے ہیں۔ کیا ایسا کفن پہننے سے قبر کے عذاب سے نجات ممکن ہے؟ کیا اسلامی تعلیمات میں کفن کو آب زم زم سے تر کرنا جائز ہے؟

جواب:

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

(1) عمرے کے حوالے سے شرعی رہنمائی:

◈ راجح (زیادہ معتبر) بات یہی ہے کہ عمرے کا احرام میقات سے باندھنا چاہئے۔
◈ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کا تنعیم سے عمرہ کرنا ایک خاص اور استثنائی صورت تھی، جسے عمومی اور عام قاعدہ بنانا درست نہیں۔
سلف صالحین سے اور موجودہ دور کے معتمد علماء حجاز سے ایسے مروجہ تنعیمی عمروں کا کوئی شرعی ثبوت نہیں ملتا۔
◈ جیسا کہ شیخ عبدالعزیز بن عبداللہ بن باز کی کتاب ’’التحقیق والإیضاح لکثیر من مسائل الحج والعمرۃ‘‘ ص۱۸، ۱۹ سے ظاہر ہے، تنعیم سے بار بار عمرہ کرنے کی روایت کا کوئی معتبر شرعی جواز نہیں۔

خاص صورت (عورت کا حالت حیض میں ہونا):

◈ اگر کوئی عورت حیض کی حالت میں ہو اور وہ طواف قدوم نہ کرسکی ہو، تو وہ بعد میں تنعیم سے عمرہ کر سکتی ہے۔
◈ یہ استثنائی صورت حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی حدیث سے ثابت ہے۔

بہتر عمل کیا ہے؟

◈ آپ ان بار بار کیے جانے والے تنعیمی عمروں سے اجتناب کریں۔
کثرت سے طواف کریں کیونکہ طواف کا بہت بلند اجر ہے۔

الطواف حول البیت مثل الصلوة الا انکم تتکلمون فیه، فمن تکلم فیه فلایتکلم الا بخیر
(سنن الترمذی، کتاب الحج، باب ما جاء فی الکلام فی الطواف، ح ۹۶۰، ج۳، ص۱۲۲، بتحقیقی)

ترجمہ:
نبی ﷺ نے فرمایا: "بیت اللہ کا طواف نماز کی طرح ہے، سوائے اس کے کہ اس میں باتیں کی جاتی ہیں۔ تو جو کوئی طواف میں بات کرے، صرف اچھی بات ہی کرے۔”

یہ حدیث حسن ہے۔
اسے ابن خزیمہ (۲۲۲/۴، ح۲۷۳۹) اور ابن حبان (الموارد: ۹۹۸) نے صحیح قرار دیا ہے۔

مزید روایات:

◈ اس حدیث کو عطاء بن السائب کے واسطے سے حماد بن سلمہ، سفیان الثوری، سفیان بن عیینہ وغیرہ نے روایت کیا۔
امام نسائی نے اس مفہوم کی روایت صحیح سند کے ساتھ "عن رجل ادرک النبی ﷺ” پر موقوفاً نقل کی ہے۔ (۵/۲۲۲، ح۲۹۲۵، بتحقیقی)
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے صحیح سند کے ساتھ منقول ہے:

اقلوا الکلام فی الطواف و انما انتم فی الصلوة
(سنن النسائی، ح۲۹۲۶، بتحقیقی)

ترجمہ:
"طواف کے دوران باتیں کم کرو، کیونکہ تم گویا نماز میں ہوتے ہو۔”

مرحومین کے لیے کیا کیا جا سکتا ہے؟

◈ اگر آپ میقات سے باہر جا کر دوبارہ مکہ واپس آئیں تو آپ مرحوم والدین اور ہمشیرہ کی طرف سے عمرہ کر سکتے ہیں۔

فحج عن ابیک واعتمر
(سنن ابی داود: ۱۸۱۰، الترمذی: ۹۳۰، وقال: ’’حسن صحیح‘‘، ابن ماجہ: ۲۹۰۶، النسائی: ۲۶۲۲، ۲۶۳۸، ابن خزیمہ: ۳۰۴۰، ابن حبان: ۹۶۱، الحاکم ۴۸۱/۱، و صححہ علی شرط الشیخین، ووافقہ الذہبی، وقواہ احمد بن حنبل)

◈ نیز کثرت طواف اور دعاؤں کے ذریعے بھی آپ مرحومین کے لیے ایصال ثواب کر سکتے ہیں۔

(2) آب زم زم سے کفن تر کرنا:

◈ کفن کو آبِ زم زم سے تر کرنے کا شرعی جواز کسی مستند دلیل سے ثابت نہیں۔
◈ بظاہر یہ عمل بدعت کے زمرے میں آ سکتا ہے، لہٰذا اس سے مکمل اجتناب کرنا بہتر ہے۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے