علم غیب کا دعویٰ کرنے والے کے کفر پر 4 شرعی دلائل
ماخوذ: فتاویٰ ارکان اسلام

علم غیب کا دعویٰ کرنے والے کا حکم

سوال

جو شخص علم غیب کا دعویٰ کرے، اس کے بارے میں کیا حکم ہے؟

جواب

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

علم غیب کا دعویٰ کرنے والے شخص کے بارے میں حکم یہ ہے کہ وہ کافر ہے، کیونکہ ایسا شخص اللہ تعالیٰ کی تصدیق کے بجائے تکذیب کرتا ہے۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:

﴿قُل لا يَعلَمُ مَن فِى السَّمـوتِ وَالأَرضِ الغَيبَ إِلَّا اللَّهُ وَما يَشعُرونَ أَيّانَ يُبعَثونَ﴾
(سورة النمل: 65)
’’کہہ دو کہ جو لوگ آسمانوں اور زمین میں ہیں، اللہ کے سوا غیب کی باتیں نہیں جانتے اور نہ یہ جانتے ہیں کہ وہ کب (زندہ کر کے) اٹھائے جائیں گے۔‘‘

اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو حکم دیا کہ وہ لوگوں کے سامنے اعلان فرمائیں کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی بھی آسمانوں اور زمین میں غیب نہیں جانتا۔ پس، جو شخص علم غیب کا دعویٰ کرے گا، وہ اللہ تعالیٰ کے اس فرمان کی تکذیب کرے گا۔

عقلی استدلال

  • ◈ ایسے لوگوں سے یہ بھی کہا جائے گا کہ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو غیب کا علم حاصل نہیں تھا تو تمہیں کس طرح حاصل ہو سکتا ہے؟
  • ◈ کیا تم نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے افضل ہو؟
    • ❀ اگر کوئی شخص یہ کہے کہ وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اشرف ہے تو اس کا یہ عقیدہ اسے کفر کی حالت میں لے جائے گا۔
    • ❀ اور اگر وہ تسلیم کرے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اشرف ہیں تو اس سے یہ سوال ہوگا کہ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم غیب نہیں جانتے تھے تو تم کیسے جان سکتے ہو؟

اللہ تعالیٰ نے اپنی ذات اقدس کے بارے میں ارشاد فرمایا:

﴿عـلِمُ الغَيبِ فَلا يُظهِرُ عَلى غَيبِهِ أَحَدًا ﴿٢٦﴾ إِلّا مَنِ ارتَضى مِن رَسولٍ فَإِنَّهُ يَسلُكُ مِن بَينِ يَدَيهِ وَمِن خَلفِهِ رَصَدًا﴾
(سورة الجن: 26-27)
’’وہی غیب (کی بات) جاننے والا ہے اوروہ کسی پر اپنے غیب کو ظاہر نہیں کرتا، ہاں جس پیغمبر کو پسند فرمائے تو اس (کو غیب کی باتیں بتا دیتا ہے اور اس) کے آگے اور پیچھے نگہبان مقرر کر دیتا ہے۔‘‘

ایک اور واضح دلیل

اللہ تعالیٰ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ بھی حکم دیا کہ لوگوں کے سامنے یہ بات بیان کریں:

﴿قُل لا أَقولُ لَكُم عِندى خَزائِنُ اللَّهِ وَلا أَعلَمُ الغَيبَ وَلا أَقولُ لَكُم إِنّى مَلَكٌ إِن أَتَّبِعُ إِلّا ما يوحى إِلَىَّ﴾
(سورة الأنعام: 50)
’’کہہ دو کہ میں تم سے یہ نہیں کہتا کہ میرے پاس اللہ تعالیٰ کے خزانے ہیں اور نہ (یہ کہ) میں غیب جانتا ہوں اور نہ تم سے یہ کہتا ہوں کہ میں فرشتہ ہوں، میں تو صرف اس حکم پر چلتا ہوں جو مجھے (اللہ کی طرف سے) آتا ہے۔‘‘

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1