علمِ عقیدہ و توحید سیکھنا ہر مسلمان پر کیوں فرض ہے؟
ماخوذ : فتاویٰ ارکان اسلام

عقیدے کے علم اور اس میں پختگی حاصل کرنے کی فرضیت

سوال:

جو شخص عقیدے کے بالخصوص مسئلہ تقدیر کا اس لیے مطالعہ نہیں کرنا چاہتا کہ کہیں وہ پھسل نہ جائے، اس کے بارے میں کیا خیال ہے؟

جواب:

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

یہ مسئلہ بھی ان اہم دینی امور میں شامل ہے جن کی معرفت انسان کو دین و دنیا دونوں میں درکار ہوتی ہے۔ لہٰذا اس کے متعلق بھی گہرے غور و فکر کے ساتھ کام لینا ضروری ہے اور اللہ تعالیٰ سے مدد طلب کرنی چاہیے تاکہ حقیقت واضح ہو سکے۔

  • ◈ ان اہم مسائل کے بارے میں انسان کو شک میں نہیں پڑنا چاہیے۔
  • ◈ البتہ ایسے امور جن کا نہ جاننا دین میں خلل نہیں ڈالتا اور جنہیں جاننے سے دینی گمراہی کا اندیشہ ہو، ان سے صرفِ نظر کرتے ہوئے اہم مسائل پر توجہ مرکوز کرنا بہتر ہے۔

مسئلہ تقدیر کی اہمیت

  • ◈ مسئلہ تقدیر انہی اہم دینی مسائل میں سے ہے جنہیں سمجھنا ہر بندے کے لیے ضروری ہے تاکہ یقین کی دولت حاصل ہو۔
  • ◈ حقیقت یہ ہے کہ یہ مسئلہ کوئی الجھا ہوا یا پیچیدہ مسئلہ نہیں ہے۔

بعض لوگوں کی غلط فہمی کی وجہ

  • ◈ کچھ افراد کو عقیدے کے مسائل اس لیے مشکل لگتے ہیں کیونکہ وہ "كَيْفَ” (کیسے) کے پہلو کو "لِمَ” (کیوں) کے پہلو پر ترجیح دیتے ہیں۔
  • ◈ انسان سے قیامت کے دن اس کے عمل کے متعلق دو سوالات کیے جائیں گے:
    • لِمَ: تُو نے یہ عمل کیوں کیا؟ – یہ سوال اخلاص سے متعلق ہے۔
    • كَيْفَ: تُو نے یہ عمل کیسے کیا؟ – یہ سوال اتباعِ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے متعلق ہے۔

آج کے دور میں اکثر لوگ "کیسے” کے جواب کی کھوج میں ہوتے ہیں لیکن "کیوں” کے جواب کو نظر انداز کرتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ وہ اخلاص سے غفلت برتتے ہیں جبکہ اتباع کے ضمن میں باریک باتوں کو جاننے کے خواہشمند ہوتے ہیں، مگر ان کی توجہ توحید، عقیدہ اور اخلاص جیسے بنیادی پہلوؤں سے ہٹ جاتی ہے۔

دنیا سے غیر معمولی وابستگی

  • ◈ آپ دیکھیں گے کہ کچھ لوگ دنیا کے بہت چھوٹے چھوٹے مسائل کے بارے میں سوالات کرتے ہیں، ان کے دل دنیا سے اس قدر جڑے ہوتے ہیں کہ:
    • ➊ خرید و فروخت
    • ➋ سواری
    • ➌ رہائش
    • ➍ لباس وغیرہ میں اللہ تعالیٰ کو یاد کرنے سے غافل ہوتے ہیں۔
  • ◈ بعض لوگ تو ایسے ہوتے ہیں گویا وہ دنیا کے پجاری بن چکے ہیں اور انہیں اللہ تعالیٰ کے ساتھ شرک کا بھی شعور نہیں ہوتا۔

طلبہ اور اہلِ علم کی کوتاہی

  • ◈ افسوس کی بات ہے کہ عقیدہ اور توحید کی اہمیت سے صرف عوام ہی غافل نہیں، بلکہ بعض طلبہ بھی اس بارے میں کوتاہی کا مظاہرہ کرتے ہیں۔
  • ◈ حالانکہ عقیدہ، عمل کی طرح دین کا اہم ترین جزو ہے۔
  • ◈ شریعت نے عقیدے کو حفاظت کی جگہ قرار دیا ہے، اس لیے صرف عقیدے پر زور دینا بھی غلط ہے، اور صرف عمل پر زور دینا بھی درست نہیں۔

میڈیا کی گمراہی

  • ◈ ہم ریڈیو اور اخبارات میں سنتے اور پڑھتے رہتے ہیں کہ دین صرف عقیدے کا نام ہے۔
  • ◈ حقیقت یہ ہے کہ اس طرح کی باتوں سے یہ خطرہ پیدا ہو جاتا ہے کہ لوگ "عقیدہ تو درست ہے” کہہ کر بعض حرام چیزوں کو حلال قرار دینا نہ شروع کر دیں۔
  • ◈ اس لیے دونوں پہلوؤں – "کیوں” اور "کیسے” – کو ہمیشہ مدنظر رکھنا چاہیے تاکہ دین کا صحیح فہم حاصل ہو سکے۔

خلاصۂ جواب:

  • علمِ توحید و عقیدہ کا حاصل کرنا ہر مسلمان پر فرض ہے۔
    • ➊ تاکہ اسے اپنے معبودِ برحق جلّ و علا کے بارے میں بصیرت حاصل ہو۔
    • ➋ اللہ تعالیٰ کے اسماء و صفات، افعال، کونی و شرعی احکام اور ان کی حکمت و اسرار کو سمجھنے کی صلاحیت پیدا ہو۔
    • ➌ خود بھی گمراہ نہ ہو اور نہ کسی کو گمراہ کرے۔
  • علم توحید تمام علوم سے افضل و اشرف ہے، کیونکہ اس کا تعلق براہ راست اللہ تعالیٰ سے ہے۔

اہلِ علم کی اصطلاح میں:

  • ◈ اس علم کو "الفقہ الاکبر” کہا جاتا ہے۔

نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد:

«مَنْ يُّرِدِ اللّٰهُ بِهِ خَيْرًا يُفَقِّهْهُ فِی الدِّينِ»
(صحیح البخاري، العلم، باب من یردالله به خیرا، ح:۷۱ وصحیح مسلم، الزکاة، باب النهی عن المسالة، ح:۱۰۳۷)
"جس شخص کے ساتھ اللہ تعالیٰ خیر و بھلائی کا ارادہ کرتا ہے اسے دین میں سمجھ بوجھ عطا فرما دیتا ہے۔”

علم عقیدہ حاصل کرنے کا درست طریقہ:

  • ◈ سب سے پہلے وہ علم حاصل کیا جائے جو شک و شبہات سے پاک ہو۔
  • ◈ پھر ان شبہات اور بدعات کو جانا جائے جو اس علم پر وارد کیے جا سکتے ہیں، تاکہ ان کا رد کیا جا سکے۔
  • ◈ اس علم کا ماخذ و مصدر:
    • ➊ کتاب اللہ
    • ➋ سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم
    • ➌ صحابہ کرامؓ، تابعینؒ اور تبع تابعینؒ کے اقوال ہونے چاہئیں۔
    • ➍ ان علمائے کرام کی باتوں کو اہمیت دی جائے جو علم و امانت کے اعتبار سے قابلِ اعتماد ہوں، جیسے:
      • ✿ شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ
      • ✿ ان کے شاگرد امام ابن قیم رحمہ اللہ

اللہ تعالیٰ ان دونوں پر، تمام مسلمانوں پر، اور امت مسلمہ کے تمام ائمہ پر اپنی رحمت و رضا کی بارش نازل فرمائے۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1