سوال
علامہ(!)نبہانی کون شخص ہے؟ اس کا عقیدہ اور مرتبہ و مقام کیا ہے؟ اس کا مختصر تعارف کرائیں؟ (محمد عمران اعظم)
جواب
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
یوسف بن اسماعیل بن یوسف النبہانی الشافعی (متوفی 1350ھ/1932)، ایک بدعتی “مولوی” تھا جس نے شواہد الحق فی الاستغاثہ بالخلق، جامع کرامات الاولیاء اور الانوار المحمدیہ جیسی کتابیں تحریر کیں۔ علمائے حق میں سے علامہ ابو المعالی محمود شکری آلوسی رحمۃ اللہ علیہ (متوفی 1342ھ) نے اس کا رد “غایۃ الامانی فی الرد علی النبہانی” کے عنوان سے لکھا۔
نیز دیکھئے:
الجواب الفائق فی الرد علی مبدل الحقائق (تالیف عبد اللہ عبدالرحمٰن بن جبرین ج1 ص9 بحوالہ المکتبۃ الشاملہ)
نبہانی کی خود ساختہ کرامت کا بیان
نبہانی نے محمد بن عبد اللہ بن علوی کے بارے میں تحریر کیا:
“آپ کی کرامتوں میں یہ ہے کہ آپ متوسلین میں سے کسی کے پاس بیٹھے تھے کہ جلدی سے اٹھ کھڑے ہوئے پھر لوٹے تو آپ کے کپڑوں میں سے پانی ٹپک رہا تھا۔ ان صاحب نے اٹھنے کی وجہ دریافت کی تو فرمایا: میرے متوسلین میں سے بعض کا جہاز پھٹ گیا تھا۔ انھوں نے مجھ سے مدد مانگی تو میں نے اس میں اپنا کپڑا لگا دیا حتی کہ ان لوگوں نے اس پھٹن کو درست کر لیا اور جہاز جیسا تھا ویسا ہو گیا۔”
(جمال الاولیاء ترجمہ جامع کرامات الاولیاء اشرف علی تھا نوی ص141، 142)
عقیدے کے اعتبار سے شرکیہ عقیدہ
یہ خود ساختہ کرامت صریحاً شرک پر مبنی ہے کیونکہ اس میں اللہ تعالیٰ کو چھوڑ کر اس کی مخلوق کو ما فوق الاسباب مدد کے لیے پکارا گیا ہے۔
ان بدعقیدہ لوگوں کے رد کے لیے دیکھئے:
سورۃ النمل (آیت نمبر62)
خلاصہ
اہل بدعت کے اس لکھاری نبہانی کی کسی روایت (جس میں وہ منفرد ہو) کا کوئی اعتبار نہیں بلکہ وہ اپنے عقائد بدعیہ کی وجہ سے ساقط العدالت ہے۔
شیخ شمس الدین الافغانی رحمۃ اللہ علیہ کا تبصرہ
شیخ شمس الدین الافغانی رحمۃ اللہ علیہ نے یوسف بن اسماعیل النبہانی الفلسطینی کے بارے میں فرمایا:
“كان شاعراً مجيداً وأديباً بارعاً لكنه وثني داعية إلى الشرك والكفر وهو أحد كبار أئمة القبورية”
“وہ بہترین شاعر اور فاضل ادیب تھا لیکن بت پرست شرک اور کفر کی طرف دعوت دینے والا تھا اور وہ قبر پرستوں کے بڑے اماموں میں سے ایک تھا۔”(جہود علماء الحنفیہ فی ابطال عقائد القبوریۃ ج1 ص432)
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب