علاج معالجہ میں جنوں سے تعاون لینا
یہ تحریر علمائے حرمین کے فتووں پر مشتمل کتاب 500 سوال و جواب برائے خواتین سے ماخوذ ہے جس کا ترجمہ حافظ عبداللہ سلیم نے کیا ہے۔

سوال:

محرم رشتہ داروں کی موجودگی میں مرد کے عورت کا علاج کرنے اور عورت کے سر پر ہاتھ رکھنے کاکیا حکم ہے؟ نیز علاج معالجہ میں جنوں سے تعاون لینے کاکیا حکم ہے ، حالانکہ ہم ان کی سچائی کو نہیں جانتے؟

جواب:

بوقت ضرورت مرد کے عورت کا اور عورت کے مرد کا علاج کرنے میں ان شاء اللہ کوئی حرج نہیں ہے ، کیونکہ عورتیں نبی صلى اللہ علیہ وسلم کے دور میں بعض غزوات میں شریک ہو کر زخمیوں کی مرہم پٹی اور بیماروں کو دوائی پلاتی تھیں ۔ اور اگر معالج کو اپنے نفس کے فتنہ میں مبتلا ہونے کا ڈر ہو تو راس المال یعنی دین کی حفاظت کرنا اولی اور بہتر ہے ، لہٰذا اس حالت میں میں اس کو نصیحت کرتا ہوں کہ وہ اس سے پرہیز کرے ۔ اسی طرح اگر معالج کو خود عورت کے متعلق خطرہ ہو کہ وہ کسی فتنہ میں مبتلا ہو جائے گی تو بھی اس سے پرہیز کرے ۔ اور رہا جنوں کی مدد سے علاج کرنے کا حکم تو علماء اس مسئلہ میں بھائی عبدالقادر کاپتہ بتاتے ہیں کہ بلاشبہ ان کو اس کی معرفت حاصل نہیں جبکہ بھائی عبد القادر کہتے ہیں: اس مسئلہ میں اس سے زیادہ کچھ نہیں کہا جا سکتا ہے کہ اس میں جن ہے اور اس میں جن نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا: یہ سب کچھ قرأت قرآن سے معلوم ہوتا ہے ۔

(متقبل بن ہادی الوا دی رحمہ اللہ )

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں: