عقیقہ پر منہدی اور دیگر رسومات کی شرعی حیثیت حدیث کی روشنی میں
یہ اقتباس شیخ مبشر احمد ربانی کی کتاب احکام و مسائل کتاب و سنت کی روشنی میں سے ماخوذ ہے۔

سوال :

آج کل عقیقہ کے موقع پر لوگ منہدی وغیرہ کے رسم و رواج کرتے ہیں، ان کی شرعی حیثیت کیا ہے؟

جواب :

اللہ تبارک و تعالیٰ نے ہمیں عبادات و معاملات میں رسول اللہ صلى الله عليه وسلم کے اسوہ کا پابند بنایا ہے۔ رسول اللہ صلى الله عليه وسلم نے حسن و حسین رضی اللہ عنہما کا عقیقہ کیا، لیکن اس موقع پر آپ کی خواتین یا دیگر صحابیات کے بارے میں کہیں بھی یہ بات ثابت نہیں کہ انہوں نے منہدی، گانا بجانا، طبلے سارنگیاں وغیرہ جیسی معصیت کا ارتکاب کیا ہو۔ سائل کے سوال سے یہ بات عیاں اور واضح ہے کہ یہ رسم ہے اور رسومات کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں۔ رسومات اغیار قوموں کے طور طریقوں کو کہا جاتا ہے۔ عقیقہ کا صحیح ثواب تب ہی ملے گا جب اسے سنت رسول اللہ صلى الله عليه وسلم کے مطابق کیا جائے گا۔ اللہ کے رسول صلى الله عليه وسلم کا ارشاد گرامی ہے:
من عمل عملا ليس عليه أمرنا فهو رد
(مسلم، کتاب الأقضیة، باب نقض الأحکام الباطلة ورد محدثات الأمور 1718)
”جس نے ایسا عمل کیا جس پر ہمارا امر نہیں، تو وہ مردود ہے۔“
لہٰذا ایسا عمل کبھی بھی اللہ تعالیٰ کے ہاں درجہ قبولیت تک نہیں پہنچتا جو شرع کے خلاف اور رسول اللہ صلى الله عليه وسلم کی سنت سے دور ہو۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے