عقیقہ لڑکے کی طرف سے دو بکریاں اور لڑکی کی طرف سے ایک بکری ہے جسے پیدائش کے ساتویں روز قربان کیا جائے گا اس دن نام رکھا جائے گا اور بچے کا سر بھی منڈوایا جائے گا
➊ حضرت اُم کرز کعبیہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
عن الغلام شاتان مكافئتان وعن الجارية شاة
”لڑکے کی طرف سے دو برابر بکریاں اور لڑکی کی طرف سے ایک بکری (قربان کی جائے ) ۔“
[صحيح: صحيح ابو داود: 2458 ، كتاب الضحايا: باب فى العقيقه ، إرواء الغليل: 390/4 ، ابو داود: 2834 ، نسائي: 165/7 ، دامي: 81/2 ، ابن حبان: 1060 – الموارد ، احمد: 381/6 ، حميدي: 167/1 ، عبد الرزاق: 7953 ، بيهقي: 310/9]
➋ ایک روایت میں ہے کہ ایک عورت نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عقیقہ کے متعلق دریافت کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
نعم ، عن الغلام شاتان وعن الأنثى واحدة
”ہاں ، لڑکے کی طرف سے دو بکریاں اور لڑکی کی طرف سے ایک (بکری قربان کرو ) ۔“
[احمد: 381/6 ، نسائي: 165/7 ، ترمذي: 1516 ، ابن حبان: 1059 – الموارد ، حاكم: 237/4 ، دار قطني: 270/4 ، بيهقي: 301/9 ، شرح السنة: 265/11]
➌ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ :
أن رسول الله عـق عن الحسن والحسين بكبشين كبشين
”رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت حسن رضی اللہ عنہ ، اور حضرت حسین رضی اللہ عنہ کی طرف سے دو دو دنبے ذبح کیے ۔“
[صحيح: صحيح نسائي: 3935 ، كتاب العقيقه: باب كم يعق عن الحارية ، نسائي: 4224 ، إرواء الغليل: 1164]
➍ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ :
أمرنا رسول الله صلى الله عليه وسلم أن يعق عن الغلام شاتان وعن الجارية شاة
”ہمیں رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا کہ لڑکے کی طرف سے دو بکریاں اور لڑکی کی طرف سے ایک بکری بطور عقیقہ قربان کی جائے ۔“
[مصنف عبد الرزاق: 24236 ، كتاب العقيقه]
حضرت سمرۃ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
كل غلام رهينة بعقيقة تذبح عنه يوم سابعه ويسمى فيه ويحلق رأسه
”ہر بچہ اپنے عقیقہ کے عوض گروہی ہوتا ہے پیدائش کے ساتویں روز اس کا عقیقہ کیا جائے ، اس کا نام رکھا جائے اور سر کے بال منڈائے جائیں ۔“
[صحيح: صحيح ابو داود: 2463 ، كتاب الضحايا: باب فى العقيقة ، ابو داود: 2838 ، ترمذي: 1522 ، ابن ماجة: 3165 ، نسائي: 166/7 ، ابن الجارود: 910 ، حاكم: 237/4 ، احمد: 17/5 ، دارمي: 81/2 ، مشكل الآثار: 453/1]