انسانوں میں عقل و شعور کے معیار کا تجزیہ
انسانوں میں عقل و شعور کے معیار کو جانچنے کے لیے ایک تجربہ کریں۔ سو افراد سے ایک سوال کریں، تو شاید صرف پانچ افراد ہی درست جواب دے سکیں، یعنی صرف پانچ فیصد۔
اب سوال یہ ہے کہ کیا اکثریت کے مطابق چلنا درست ہوگا یا اقلیت کے مطابق؟ دونوں راستوں کے نتائج پر غور کرنے کی ضرورت ہے۔
عقل کا محدود دائرہ کار
کیا دنیا کے ہر معاملے کو انسانی عقل کے دائرے میں سمویا جا سکتا ہے؟
عمرانیات (Sociology) میں انسان کے رویوں کو سمجھنے کے لیے مختلف تجربات کیے جاتے ہیں۔ مثلاً، اگر ایک نوزائیدہ بچے کو 15 سال کے لیے دنیا سے بالکل الگ کر دیا جائے اور پھر اسے محض اپنی پیدائش کے عمل کے بارے میں بتایا جائے، تو کیا وہ اسے تسلیم کرے گا؟
چاہے وہ کتنا ہی ذہین کیوں نہ ہو، وہ اسے ماننے سے انکار کرے گا کیونکہ یہ اس کے ذہنی دائرے سے باہر ہوگا۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ عقل تنہا کافی نہیں ہے۔
عقل کی تین بنیادی شرائط
عقل کی صداقت تین بنیادوں پر منحصر ہے:
- ذاتی تجربہ: انسان خود کسی تجربے یا ماحول سے گزرے۔
- معتبر ذریعے پر اعتماد: کسی ایسے شخص کی بات پر یقین، جو خود تجربہ سے گزر چکا ہو۔
- تسلیم شدہ حقیقت: کسی ایسی حقیقت کو مان لینا، جو پہلے سے موجود ہو اور جسے دنیا بھی تسلیم کر رہی ہو۔
مثال: زمین کا محور پر گھومنا
- پہلی شرط: ذاتی طور پر سوچا جائے تو محسوس ہوتا ہے کہ زمین ساکت ہے، کیونکہ ہم اس پر کھڑے ہیں۔
- دوسری شرط: سائنسدانوں نے مختلف تجربات اور مشاہدات سے یہ ثابت کیا کہ زمین اپنے محور پر گھوم رہی ہے، اور ہم نے ان کی تحقیق پر یقین کیا۔
- تیسری شرط: قرآن پاک میں یہ حقیقت 1500 سال پہلے بیان کی گئی (سورہ یٰس، آیت 33)، جبکہ اس وقت سائنس اور ٹیکنالوجی کا کوئی وجود نہ تھا۔
عقل اور الحاد کا فلسفہ
آج الحاد (Atheism) دنیا بھر میں پھیل رہا ہے، اور اس کا بنیادی نظریہ یہ ہے کہ وہ باتیں جو انسانی عقل میں نہ آئیں، وہ درست نہیں ہو سکتیں۔ لیکن یہ نقطۂ نظر عقل کے صرف پہلے پیمانے پر مبنی ہے، جو ناقص ہے۔
الحادی فلسفہ یہ سمجھنے میں ناکام ہے کہ عقل کے دائرے کے باہر بھی حقیقت موجود ہو سکتی ہے۔ اگر وہ عقل کے تینوں پیمانوں کا انصاف سے جائزہ لیں، تو ان کے اعتراضات ختم ہو جائیں گے۔
نتیجہ: عقل کے ماخذ محدود نہیں
عقل انسانی شعور کا اہم حصہ ہے، مگر یہ آخری فیصلہ کن ذریعہ نہیں۔
حقائق کے ادراک کے لیے تجربہ، معتبر ذرائع، اور تسلیم شدہ سچائیوں کا سہارا لینا ضروری ہے۔ جو لوگ ان اصولوں کو نظرانداز کرتے ہیں، وہ اپنی ناقص عقلی کا ثبوت دیتے ہیں۔