سوال:
کیا وہ حدیث ثابت ہے جس میں عصر کے بعد لکھنے سے ممانعت آئی ہے؟
الجواب:
الحمد للہ، والصلاة والسلام علی رسول اللہ، أما بعد!
یہ حدیث موضوعات (من گھڑت روایات) کی کتابوں میں ذکر کی گئی ہے
یہ حدیث علماء نے موضوع (من گھڑت) احادیث میں شمار کی ہے۔
حدیث کے الفاظ:
"جو اپنی دو محبوب یا مکرم چیزوں سے محبت رکھتا ہے، اور ایک روایت میں ہے: جو اپنی دو محبوب چیزوں کی عزت کرتا ہے، وہ عصر کے بعد ہرگز نہ لکھے۔”
علی القاری رحمہ اللہ:
علی القاری رحمہ اللہ نے اپنی کتاب "الموضوعات” (ص 66) میں ذکر کیا کہ:
"مرفوع (حدیثِ نبوی) میں اس کی کوئی اصل نہیں۔”
امام سخاوی رحمہ اللہ:
امام سخاوی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
"شاید اس کا مطلب یہ ہو کہ عصر کے بعد اندھیرا ہوتا تھا اور چراغ نہ ہونے کی صورت میں لکھنا مشکل ہوتا تھا۔”
امام احمد کی وصیت:
امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ نے اپنے بعض شاگردوں کو وصیت کی تھی کہ عصر کے بعد کتاب نہ دیکھیں۔
خطیب بغدادی رحمہ اللہ نے اس روایت کو بیان کیا ہے۔
علمی توجیہ:
◈ یہ ایک طبی مشورہ تھا، نہ کہ شرعی ممانعت۔
◈ امام شافعی رحمہ اللہ نے فرمایا:
"کتابوں کے اوراق آنکھوں کی روشنی کم کر دیتے ہیں۔”
نتیجہ:
➊ یہ حدیث موضوع (من گھڑت) ہے، اور اس کا کوئی صحیح یا حسن ثبوت نہیں۔
➋ یہ محض طبی اور عملی مشورہ ہو سکتا ہے، نہ کہ شرعی ممانعت۔
➌ کمزور حدیث کی بنیاد پر نفع بخش کام کو ترک نہیں کرنا چاہیے۔
ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب