عصر کی قضا مغرب کے ساتھ پڑھنے کا شرعی طریقہ
ماخوذ: احکام و مسائل، نماز کا بیان، جلد 1، صفحہ 110

سوال

اگر کوئی شخص جان بوجھ کر عصر کی نماز چھوڑ دے تو کیا وہ مغرب کے ساتھ قضا ادا کر سکتا ہے؟

جواب

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اگر کسی شخص نے عمدًا (جان بوجھ کر) عصر کی نماز چھوڑ دی تو یہ ایک سنگین جرم ہے۔ تاہم اگر وہ بھول گیا ہو یا نیند کی وجہ سے عصر کی نماز ادا نہ کر سکا اور مسجد میں پہنچا تو اس وقت مغرب کی جماعت ہو رہی ہو، تو ایسی صورت میں وہ عصر کی قضا مغرب کے ساتھ باجماعت ادا کر سکتا ہے۔

باجماعت نماز کی صورت میں ترتیب کی اہمیت

◈ اس صورت میں امام بھی فرض نماز ادا کر رہا ہے اور مقتدی بھی فرض نماز پڑھ رہا ہے، صرف فرق عصر اور مغرب کی نماز کا ہے۔

◈ عصر اور مغرب کے درمیان فرق فرض اور نفل کی نمازوں کے فرق سے کم ہے۔

◈ جب فرض نمازی کی نفل نمازی کے پیچھے نماز درست ہو سکتی ہے، اور نفل نمازی کی فرض نمازی کے پیچھے بھی نماز درست ہو سکتی ہے، تو یہ صورت تو بطریقِ اولیٰ درست ہے۔

رسول اللہ ﷺ کی سنت

رسول اللہ ﷺ کی عصر اور مغرب دونوں نمازیں رہ گئی تھیں اور عشاء کا وقت داخل ہو چکا تھا، تو آپ ﷺ نے:

پہلے عصر کی نماز ادا کی

➋ پھر مغرب کی نماز پڑھی

➌ اس کے بعد عشاء کی نماز

یہ واقعہ اس بات کی واضح دلیل ہے کہ جو نمازیں رہ جائیں، انہیں ترتیب سے ادا کرنا ضروری ہے۔

اگر مغرب کی نماز، عشاء کی جماعت کے ساتھ ادا کرنی ہو تو کیا طریقہ

ایسی صورت میں مغرب کی نماز کو عشاء کی جماعت کے ساتھ ادا کرنا ضرورت کے وقت جائز ہے۔ اس کے مختلف طریقے ہو سکتے ہیں:

پہلی صورت:

نمازی امام کے ساتھ سلام پھیرے تو اس کی ایک رکعت زیادہ ہو جائے گی۔

◈ یہ اسی طرح ہے جیسے کوئی مسافر مقیم امام کے پیچھے نماز پڑھے، تو اس کی دو رکعتیں زائد ہو جاتی ہیں۔

دوسری صورت:

نمازی امام کے ساتھ سلام نہ پھیرے، بلکہ امام کے بعد ایک رکعت مزید پڑھ لے۔

◈ اس طرح اس کی تین رکعت فرض اور دو رکعت نفل مکمل ہو جائیں گی۔

تیسری صورت:

◈ اگر وقت ہو تو نمازی خود امام بن جائے۔

تین رکعت مغرب کی نماز پڑھ کر سلام پھیر دے۔

◈ پیچھے موجود مقتدی چونکہ عشاء کی نماز ادا کر رہے ہیں، وہ سلام نہ پھیریں بلکہ ایک رکعت مزید ادا کر لیں۔

چوتھی صورت:

◈ وہ شخص عشاء کی جماعت میں شامل ہو جائے اور بعد میں مغرب کی نماز ادا کرے۔

◈ مگر اس صورت میں نماز کی ترتیب قائم نہیں رہے گی۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے