عصر کی جماعت میں ظہر کی نیت سے نماز کا حکم

سوال:

اگر ظہر کی نماز نادانستہ طور پر فوت ہو جائے اور عصر کے وقت مسجد پہنچ کر عصر کی جماعت میں ظہر کی نیت سے نماز ادا کی جائے، پھر بعد میں عصر کی نماز پڑھی جائے، تو کیا شریعت میں اس عمل کی گنجائش ہے؟

جواب از فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ

1. نادانستگی والے عمل کو درست کرنا ضروری ہے:

پہلا اہم نکتہ یہ ہے کہ آپ کو اپنی اس عادت کو درست کرنے کی کوشش کرنی چاہیے، کیونکہ آپ خود تسلیم کر رہے ہیں کہ مصروفیات کی وجہ سے ظہر کی نماز وقت پر ادا نہیں ہو پاتی۔ ایک اچھے مسلمان کو زیب نہیں دیتا کہ وہ فرض نمازوں میں لاپرواہی برتے۔

2. جماعت کی وجہ سے ترتیب بدلنے میں کوئی حرج نہیں:

شریعت کے مطابق عصر کی جماعت میں شریک ہو کر عصر کی نیت سے نماز پڑھیں اور ظہر کی نماز بعد میں قضا کریں۔ جماعت کی وجہ سے نمازوں کی ترتیب بدلنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔

3. گنجائش کی وضاحت:

عصر کی جماعت میں ظہر کی نیت سے نماز پڑھنے کی بعض صورتوں میں گنجائش ہو سکتی ہے، کیونکہ:

  • دونوں نمازوں کی رکعات کی تعداد برابر ہے (چار رکعات)۔
  • دونوں نمازیں سری (آہستہ قراءت والی) ہیں۔
  • احادیث سے ثابت ہے کہ امام اور مقتدی کی نیت میں فرق ہو سکتا ہے:
    • مفترض (فرض نماز پڑھنے والا) متنفل (نفل پڑھنے والے) کے پیچھے نماز پڑھ سکتا ہے۔
    • متنفل مفترض کے پیچھے نماز ادا کر سکتا ہے۔
  • اسی اصول پر ایک فرض نماز کے پیچھے دوسری فرض نماز ادا کرنے کی بھی گنجائش موجود ہے۔

نتیجہ:

عصر کی جماعت میں شریک ہو کر ظہر کی نیت سے نماز پڑھنے کی گنجائش بعض اہلِ علم کے نزدیک ممکن ہے، لیکن بہتر یہی ہے کہ عصر کی نماز جماعت کے ساتھ پڑھیں اور ظہر کی نماز بعد میں قضا کریں۔ اس طرح ترتیب کے مطابق عمل ہوگا اور احتیاط کا پہلو بھی قائم رہے گا۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1