عشر کی مقدار، کم از کم حد اور کھاد دوائی کا حکم
ماخوذ : فتاویٰ علمیہ، توضیح الاحکام، جلد 2، صفحہ 163

عشر کی ادائیگی اور کھاد، دوائی وغیرہ کے اخراجات کے بارے میں وضاحت

سوال:

عشر کی ادائیگی کا حکم اس وقت بھی ہے جب پیداوار انیس (19) من ہو جائے، یا اگر پیداوار کم ہو تو بھی اس کا بیسواں حصہ دینا لازم ہے؟ مثلاً اگر فصل سے صرف بیس کلو دانے حاصل ہوئے ہوں، تو کیا اس میں سے بھی ایک کلو عشر ادا کرنا ضروری ہوگا؟
اسی طرح، جو کھاد اور دوائی فصل میں استعمال کی جاتی ہے، کیا اس کا خرچ منہا (نفی یا تفریق) کرنے کے بعد عشر دینا ہوگا یا مکمل پیداوار پر عشر دینا لازم ہوگا؟

جواب:

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

صحیح احادیث میں یہ بات آئی ہے کہ:

"پانچ وسق سے کم مقدار پر زکوٰۃ (یعنی عشر) واجب نہیں ہے۔”
(دیکھئے: صحیح بخاری: ۱۴۰۵، صحیح مسلم: ۹۷۹)

وسق کی وضاحت:

◈ ایک وسق = ساٹھ (60) صاع
◈ ایک صاع = تقریباً ڈھائی (2.5) کلو

اس حساب سے:

◈ پانچ وسق = 60 × 5 = 300 صاع
◈ 300 صاع × 2.5 کلو = 750 کلوگرام (تقریباً)

یہ مقدار تقریباً اٹھارہ (18) من تیس (30) کلوگرام یا اس کے قریب بنتی ہے۔

نتیجہ:

◈ اگر پیداوار انیس (19) من ہو یا اس سے زیادہ ہو، تو عشر واجب ہے۔
◈ اگر پیداوار دس (10) من یا اس سے کم ہو (یعنی پانچ وسق سے کم ہو)، تو عشر نکالنا فرض نہیں ہے۔

کھاد اور دوا کا خرچ:

کھاد اور دوائی کے اخراجات کو منہا کرنا (یعنی پیداوار سے ان کا خرچ نکالنا) اور پھر عشر دینا،
اس بارے میں میرے علم میں کوئی صریح دلیل موجود نہیں ہے۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے