عشاء کے بعد تراویح پڑھنے کا ثبوت حدیث کی روشنی میں
ماخوذ : فتاویٰ محمدیہ جلد 1، صفحہ 490

سوال

آنحضرت ﷺ سے عشاء کی نماز کے بعد نماز تراویح پڑھنے کا ثبوت کیا ہے؟

جواب

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

صحیح بخاری کی شرح فتح الباری میں حضرت عائشہؓ سے روایت ہے:

خَرَجَ لَیلَۃًمِّنْ جَوْفِ اللَّیْلِ
(فتح الباری، ج4، ص220)

ابو داؤد، ترمذی اور ابن ماجہ میں یہ الفاظ مروی ہیں:

فَقَامَ بِنَا حَتّٰی ذَھَبَ ثُلُثُ اللَّیْلِ
(مرعاۃ، ج6، ص227)

ان روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ ایک رات آپ ﷺ نے رات کے ابتدائی حصے میں قیام رمضان (تراویح) کی نماز پڑھائی۔

مزید یہ کہ تراویح کو رات کے دوسرے حصے میں اس لیے پڑھا جاتا ہے تاکہ سب لوگ آسانی سے باجماعت قیام کر سکیں۔ اگر سب نمازی رات کے آخری حصے میں بھی یہ اہتمام کر سکیں تو یہ افضل اور بہتر ہے، لیکن ظاہر ہے کہ یہ عملاً بہت دشوار ہے۔

نتیجہ

لہٰذا تراویح کا عشاء کے بعد پڑھنا ثابت ہے اور جماعت کی سہولت کے لیے یہی معمول اختیار کیا گیا۔

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے