عشاء کی نماز قضا ہونے کی صورت میں اس کا حکم
ماخوذ: قرآن وحدیث کی روشنی میں احکام ومسائل، جلد 02

سوال

اگر رات کو کوئی شخص زیادہ تھکاوٹ کی وجہ سے عشاء کی نماز کے وقت سو جائے اور نماز قضا ہو جائے، تو کیا اسے قضا نماز پڑھنی چاہیے یا پوری نماز ادا کرنی چاہیے؟

الجواب

عشاء کی نماز سے پہلے سونا حدیث میں منع کیا گیا ہے، لیکن اگر کوئی شخص اتفاقاً سو جائے اور عشاء کی نماز قضا ہو جائے، تو جب وہ جاگے، فوراً نماز ادا کر لے۔ حدیث شریف میں اس کا ذکر اس طرح آیا ہے۔

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی فجر کی نماز ایک مرتبہ اسی طرح قضا ہو گئی تھی کہ آپ ﷺ سوئے رہ گئے تھے، اور پھر جب سورج نکل آیا، تو آپ نے باجماعت پوری نماز ادا کی، یعنی فرض نماز کے ساتھ سنتیں بھی ادا کیں۔ اس حدیث سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ نماز قضا ہونے کی صورت میں پوری نماز پڑھنی چاہیے، سنتیں بھی ادا کی جائیں گی۔

"رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی فجر کی نماز ایک مرتبہ اسی طرح قضا ہو گئی تھی تو سورج نکلنے کے بعد باجماعت پوری نماز ادا کی۔”
(مشکوٰۃ، تنظیم اہل حدیث جلد نمبر ۲۲، شمارہ نمبر ۱۲)

خلاصہ

◄ اگر عشاء کی نماز قضا ہو جائے، تو جب جاگیں، فوراً نماز ادا کریں۔
◄ قضا نماز پوری پڑھیں، یعنی فرض اور سنت دونوں ادا کریں، جیسا کہ حدیث میں فجر کی نماز کا ذکر ہے۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے