عرفہ کے دن روزے کی فضیلت اور گناہوں کی معافی
ماخوذ : فتاویٰ محمدیہ، ج 1 ص 585

سوال

عرفہ کے دن روزہ کی فضیلت کیا ہے؟

جواب

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

حدیث ابو قتادہ رضی اللہ عنہ

عَنْ أَبِي قَتَادَةَ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:
«صِيَامُ يَوْمِ عَرَفَةَ، إِنِّي أَحْتَسِبُ عَلَى اللَّهِ أَنْ يُكَفِّرَ السَّنَةَ الَّتِي قَبْلَهُ وَالسَّنَةَ الَّتِي بَعْدَهُ»

وَفِي البَابِ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ.: «حَدِيثُ أَبِي قَتَادَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ۔
(ترمذی: ص۱۳۱ ج۱ باب فضل صوم یو عرفة)

حدیث ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ

عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، عَنْ قَتَادَةَ بْنِ النُّعْمَانِ، قَالَ:
سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:
«مَنْ صَامَ يَوْمَ عَرَفَةَ غُفِرَ لَهُ سَنَةٌ أَمَامَهُ، وَسَنَةٌ بَعْدَهُ»

(ابن ماجة: ص۱۲۵ ج۱ باب صیام یوم عرفة)

حاصل ترجمہ

ان دونوں احادیث مبارکہ سے معلوم ہوتا ہے کہ عرفہ کے دن کا روزہ رکھنے سے گزشتہ ایک سال اور آنے والے ایک سال کے گناہوں کی معافی مل جاتی ہے۔

البتہ یہ فضیلت غیر حاجیوں کے لئے ہے، حاجی کے لئے عرفہ کے دن روزہ رکھنا مسنون نہیں۔

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے