عرفہ کے دن بیمار حاجی کا حکم اور واجبات کی قضا کا بیان
ماخوذ : فتاویٰ ارکان اسلام

بیمار شخص کا عرفہ کے دن حج نہ مکمل کر سکنے کا حکم

سوال:

اگر کوئی شخص عرفہ کے دن شدید بیمار ہو جائے اور اسی وجہ سے منیٰ میں رات گزارنی پڑے، نہ وہ جمرات کی رمی کر سکے اور نہ ہی طواف ادا کر سکے، تو اس پر کیا شرعی حکم لاگو ہوگا؟

جواب:

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اگر کوئی شخص عرفہ کے دن اس قدر شدید بیمار ہو جائے کہ وہ حج مکمل کرنے کی طاقت نہ رکھے اور اس نے احرام باندھتے وقت یہ شرط لگا دی ہو کہ:

"اگر مجھے کوئی روکنے والا روک دے تو میں وہیں حلال ہو جاؤں گا جہاں تو مجھے روک دے گا،”

تو ایسی صورت میں وہ شخص حلال ہو جائے گا اور اس پر کوئی فدیہ وغیرہ لازم نہ ہوگا۔ البتہ، اگر یہ حج فرض تھا تو اسے کسی دوسرے سال دوبارہ ادا کرنا ہوگا۔

اگر شرط نہ لگائی ہو:

اگر اس شخص نے احرام کے وقت یہ شرط نہ لگائی ہو، اور بیماری کی وجہ سے حج مکمل کرنا ممکن نہ ہو، تو راجح (مضبوط) قول کے مطابق:

وہ حلال ہو جائے
اس پر ہدی (قربانی) واجب ہوگی

جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:

﴿فَمَن تَمَتَّعَ بِالعُمرَةِ إِلَى الحَجِّ فَمَا استَيسَرَ مِنَ الهَدىِ…﴾ (سورۃ البقرہ، آیت 196)

"تو جو تم میں حج کے وقت تک عمرے سے فائدہ اٹھانا چاہے، وہ جیسی قربانی میسر ہو کر (کردیں)۔”

اس آیت میں "اگر روک دیے جاؤ” کے الفاظ میں ہر قسم کی رکاوٹ شامل ہے، چاہے وہ دشمن کی طرف سے ہو یا بیماری یا کسی اور وجہ سے۔ کیونکہ احصار کا مفہوم یہی ہے کہ کوئی بھی رکاوٹ انسان کو حج کرنے سے روک دے۔

لہٰذا، ایسی صورت میں:

✿ وہ مریض شخص حلال ہو جائے
ایک قربانی کرے
✿ اور اگر فرض حج اس نے اب تک ادا نہیں کیا تو اگلے سال حج کرنا لازم ہوگا

اگر مریض نے مزدلفہ میں وقوف کیا ہو:

اگر یہ مریض حج کے دنوں میں چلتا رہا اور مزدلفہ میں وقوف کیا لیکن:

✿ منیٰ میں رات نہ گزاری
✿ جمرات کی رمی نہ کی

تو ایسی صورت میں:

اس کا حج صحیح ہے
✿ مگر واجبات چھوڑنے کی وجہ سے دم (قربانی) لازم ہوگی

یعنی:

منیٰ میں رات بسر نہ کرنے کی وجہ سے ایک دم
جمرات کی رمی نہ کرنے کی وجہ سے ایک دم

طواف افاضہ کا حکم:

جب اللہ تعالیٰ اس شخص کو صحت و تندرستی عطا فرمائے تو:

وہ طوافِ افاضہ ادا کرے

کیونکہ راجح قول کے مطابق:

✿ طوافِ افاضہ ماہ ذوالحجہ کے آخر تک کیا جا سکتا ہے
✿ اگر کسی عذر کی وجہ سے نہ کیا جا سکا ہو، تو عذر کے ختم ہونے تک طواف کیا جا سکتا ہے

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1