عدم نقل، عدم حکم کی دلیل نہیں اور اس کا شرعی جائزہ
ماخوذ: فتاویٰ الدین الخالص، ج1، ص59

سوال:

کیا عدم نقل، عدم حکم کی دلیل ہے؟ کیا یہ شرعی دلیل کے طور پر قابل قبول ہے؟ اگر ہاں، تو اس کی کیا دلیل ہے؟

جواب:

الحمد للہ، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

1. عدم نقل، عدم حکم کی دلیل نہیں ہوتا

یہ کہنا کہ اگر کوئی چیز منقول نہیں تو اس کا حکم بھی نہیں، ایک غلط اصول ہے اور شریعت میں یہ طریقہ معتبر نہیں۔

عدم نقل، عدم وجود کی دلیل نہیں ہوتا، کیونکہ ممکن ہے کہ کوئی چیز منقول نہ ہو لیکن اس کا عملی ثبوت موجود ہو۔
شریعت میں احکام کا تعین صرف نصوص (قرآن و حدیث) اور سلف صالحین کے فہم سے کیا جاتا ہے، نہ کہ محض اس بنیاد پر کہ کوئی چیز کہیں منقول نہیں۔

2. عدم نقل کے اصول پر بعض لوگ کنیت کے جواز پر اعتراض کرتے ہیں

کچھ لوگ کنیت (لقب یا عرفی نام) رکھنے پر یہ اعتراض کرتے ہیں کہ اگر کسی کے اولاد نہ ہو تو وہ کنیت نہیں رکھ سکتا، کیونکہ اس بارے میں کوئی واضح حکم نقل نہیں ہوا۔

یہ استدلال غلط ہے، کیونکہ نبی کریم ﷺ سے کئی احادیث ثابت ہیں جن میں بغیر اولاد کے کنیت رکھنے کا جواز ملتا ہے۔

مثال کے طور پر:

📖 حدیث 1:
نبی کریم ﷺ نے ایک بچی "ام خالد” کو کنیت سے پکارا، حالانکہ وہ ایک چھوٹی بچی تھی۔
📖 (صحیح بخاری: 866، سنن ابی داود: 4074)

📖 حدیث 2:
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے نبی کریم ﷺ سے شکایت کی کہ دوسری ازواج کی کنیتیں ہیں، تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا:
"تم اپنی کنیت عبداللہ بن زبیر کے ساتھ رکھ لو، تم ام عبداللہ ہو”۔
📖 (سنن ابی داود: 4970، مسند احمد: 6/107، ابن ماجہ: 3739)

📖 حدیث 3:
انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ میرا ایک بھائی تھا جسے "ابو عمیر” کہا جاتا تھا، حالانکہ وہ ایک چھوٹا بچہ تھا۔
📖 (صحیح بخاری: 915، ابن ماجہ: 307، ترمذی: 106)

📖 حدیث 4:
سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے سیدنا صہیب رضی اللہ عنہ سے پوچھا:
"آپ نے ابو یحییٰ کی کنیت کیوں رکھی، حالانکہ آپ کی کوئی اولاد نہیں؟”
تو صہیب رضی اللہ عنہ نے فرمایا:
"نبی کریم ﷺ نے میری کنیت رکھی تھی۔”
📖 (مسند احمد: 4/333، ابن ماجہ: 3738)

📖 حدیث 5:
نبی کریم ﷺ نے جعفر بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کو "ابو المساکین” (مساکین کا باپ) کی کنیت دی۔
📖 (ترمذی: 4111، ابن ماجہ: 4125)

📖 حدیث 6:
نبی کریم ﷺ نے انس رضی اللہ عنہ کو "ابو حمزہ” کی کنیت دی، حالانکہ وہ ایک چھوٹے بچے تھے۔
📖 (مسند احمد: 3/130، 161، 232)

یہ تمام احادیث ثابت کرتی ہیں کہ کنیت رکھنے کے لیے اولاد کا ہونا ضروری نہیں۔

3. شریعت میں عدم نقل، عدم حکم کی دلیل نہیں بنتا

شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں:

📖 "عدم العلم لیس علماً بالعدم”
"کسی چیز کا علم نہ ہونا، اس کے عدمِ وجود کی دلیل نہیں بنتا۔”
📖 (مجموع الفتاویٰ، 27/31)

یعنی، اگر کوئی چیز کسی کو معلوم نہ ہو، تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ وہ چیز موجود ہی نہیں۔

4. خلاصہ

یہ اصول کہ "عدم نقل، عدم حکم کی دلیل ہے” غلط ہے۔
شریعت میں کسی چیز کا جواز یا عدم جواز قرآن و حدیث اور سلف کے فہم پر مبنی ہوتا ہے، نہ کہ محض اس پر کہ وہ کہیں منقول ہے یا نہیں۔
بعض لوگ غلط استدلال کرتے ہیں کہ اگر کسی چیز کا حکم منقول نہیں تو وہ ممنوع ہے، حالانکہ یہ اصول غلط ہے۔
کنیت کے معاملے میں عدم نقل کے اصول سے انکار کیا جاتا ہے، لیکن نبی کریم ﷺ کی احادیث سے واضح طور پر کنیت رکھنے کا جواز ثابت ہے، چاہے اولاد ہو یا نہ ہو۔

واللہ أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1