سوال:
عاشوراء کے دن گھر والوں پر فراخی کرنے اور چاول پکانے کے متعلق احادیث کی حقیقت کیا ہے؟
حدیث:
«مَنْ وَسَّعَ عَلٰی عِيَالِه فِی النَّفَقَةِ يَوْمَ عَاشُوْرَآءَ وَسَّعَ اﷲُ عَلَيْهِ سَائِرَ السَّنَةِ»
(مشکوة شریف)
یعنی: جو شخص عاشوراء کے دن، یعنی 10 محرم کو اپنے اہل و عیال یعنی بیوی، بچوں پر خرچ میں کشادگی و فراخی کرے گا، اللہ تعالیٰ اس پر پورے سال فراخی فرمائے گا۔
حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ اور حضرت سفیان ثوری رحمہ اللہ اس بارے میں فرماتے ہیں:
«اِنَّا قَدْ جَرَّبْنَاهُ فَوَجَدْنَاهُ کَذَالِکَ»
(مشکوة شریف)
یعنی: ہم نے اس کو آزمایا ہے اور یقیناً ہم نے اس کو ویسا ہی پایا جیسا کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا تھا۔
جواب:
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
(1) روایت کی حیثیت:
«مَنْ وَسَّعَ عَلٰی عِيَالِه فِی النَّفَقَةِ يَوْمَ عَاشُوْرآءَ» الخ
یہ حدیث رسول اللہﷺ سے ثابت نہیں۔ محدث العصر شیخ البانی حفظہ اللہ نے "مشکوة شریف”، کتاب الزکاۃ، باب فضل الصدقۃ، الفصل الثالث کے حاشیہ میں اس بارے میں لکھا ہے:
«هُوَ حَدِيْثٌ ضَعِيْفٌ مِنْ جَمِيْعِ طُرُقِهِ وَحَکَمَ عَلَيْهِ شَيْخُ الْاِسْلاَمِ ابْنُ تَيْمِيَةَ بِالْوَضْعِ فَمَا اَبْعَدَ ، وَالشَّرِيْعَةُ لاَ تَثْبُتُ بِالتَّجْرِبَةِ»
یعنی: یہ حدیث اپنی تمام اسناد کے لحاظ سے ضعیف ہے، اور شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے اس پر "موضوع” یعنی من گھڑت ہونے کا حکم لگایا ہے، جو بالکل بجا ہے۔ شریعت صرف تجربے پر قائم نہیں کی جاتی۔
(2) عاشوراء (دس محرم) کو چاول یا دیگر اشیاء پکانے اور فی سبیل اللہ تقسیم کرنے کا عمل:
رسول اللہﷺ سے اس بارے میں کوئی مستند چیز ثابت نہیں۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب