سوال
اگر کسی شخص کی ظہر کی نماز قضا ہو جائے اور وہ ایسے وقت پر مسجد میں پہنچے جب عصر کی جماعت قائم ہو چکی ہو، تو کیا اسے ظہر کی نیت سے جماعت میں شامل ہونا چاہیے یا علیحدہ ظہر کی نماز ادا کرے؟ یا عصر کی جماعت میں شامل ہو کر بعد میں ظہر کی قضا ادا کرے؟
جواب
الحمد للہ! ایسی صورت میں شریعت کی رہنمائی یہ ہے کہ اس شخص کو عصر کی جماعت میں شامل ہونا چاہیے اور عصر کی نماز جماعت کے ساتھ ادا کرنی چاہیے۔ ظہر کی نیت سے عصر کی جماعت میں شامل ہونا درست نہیں، اور نہ ہی جماعت کے دوران علیحدہ ظہر کی نماز ادا کرنا جائز ہے۔
➊ حدیث کی دلیل
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"جب فرض نماز کے لیے جماعت قائم ہو جائے تو اس وقت صرف وہی نماز پڑھنا جائز ہے جس کی جماعت قائم ہوئی ہے، اور کوئی دوسری نماز (نفل یا فرض) نہیں پڑھی جا سکتی۔”
(مسند احمد، فتح الباری)۔
اسی طرح فتح الباری میں ذکر کیا گیا ہے کہ جب جماعت قائم ہو، تو مقتدی کو امام کی نیت کے مطابق نماز ادا کرنی چاہیے، اور یہ جائز نہیں کہ ایک فرض نماز کی نیت سے دوسری فرض نماز کی جماعت میں شامل ہو۔
➋ فقہی وضاحت
طحطاوی اور دیگر فقہاء کے مطابق، اگر کوئی شخص ظہر کی نماز قضا کر چکا ہو اور عصر کی جماعت قائم ہو چکی ہو، تو اس پر لازم ہے کہ وہ عصر کی نماز جماعت کے ساتھ ادا کرے اور بعد میں ظہر کی قضا کرے۔ ظہر کی نیت سے عصر کی جماعت میں شامل ہونا یا جماعت چھوڑ کر علیحدہ نماز پڑھنا غلط ہے اور شریعت میں اس کی ممانعت ہے۔
➌ مزید وضاحت
اگر ایک شخص عصر کی جماعت میں شامل ہو گیا اور بعد میں ظہر کی قضا ادا کرے، تو یہ زیادہ مناسب اور مستحب طریقہ ہے۔ صحابہ کرام میں سے بھی بعض حضرات اس بات کے قائل تھے کہ جماعت کے دوران نماز کو ترک کرنا درست نہیں، جیسے کہ حضرت ابو الدرداء رضی اللہ عنہ سے منقول ہے، لیکن ان کا قول عمومی نصوص کے مقابلے میں حجت نہیں ہو سکتا۔
➍ خلاصہ
◄ عصر کی نماز کے وقت میں داخل ہونے پر عصر کی جماعت میں شامل ہونا واجب ہے۔
◄ ظہر کی نیت سے عصر کی جماعت میں شامل ہونا جائز نہیں۔
◄ عصر کی نماز جماعت کے ساتھ ادا کرنے کے بعد، ظہر کی قضا نماز علیحدہ ادا کی جائے۔