ظہر قضا ہونے پر عصر کی جماعت میں شرکت کا طریقہ
ماخوذ: قرآن وحدیث کی روشنی میں احکام ومسائل, جلد 02

سوال

اگر کسی شخص کی ظہر کی نماز قضا ہو جائے اور وہ مسجد میں پہنچے تو وہاں عصر کی جماعت ہو رہی ہو، تو کیا وہ ظہر کی نیت سے الگ نماز ادا کرے یا عصر کی جماعت میں شامل ہو جائے اور ظہر کی نماز بعد میں ادا کرے؟

جواب

الحمد للہ! اس مسئلے میں علماء کا ایک اختلاف موجود ہے، تاہم صحیح موقف یہ ہے کہ اس شخص کو عصر کی جماعت میں شامل ہونا چاہیے اور عصر کی نماز جماعت کے ساتھ ادا کرنی چاہیے۔ بعد میں ظہر کی نماز قضا کے طور پر علیحدہ ادا کی جائے۔

➊ دلائل

حدیث سے رہنمائی: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"جب فرض نماز کے لیے جماعت قائم ہو جائے تو اس وقت کوئی اور نماز (نفل یا قضا) نہیں پڑھی جا سکتی، سوائے اس نماز کے جس کی جماعت قائم ہوئی ہے۔”
(مسند احمد، فتح الباری)​۔

➋ فقہاء کی رائے

جیسا کہ پہلے ذکر کیا گیا، مولانا عبد الجبار عمر پوری کا فتویٰ ہے کہ جماعت میں شامل ہو کر عصر کی نماز ادا کرنی چاہیے اور ظہر کی قضا بعد میں پڑھنی چاہیے۔ اسی طرح دیگر فقہاء بھی اس بات پر متفق ہیں کہ جماعت کا احترام کیا جائے اور قضا نماز بعد میں ادا کی جائے۔

➌ خلاصہ

◄ عصر کی جماعت میں شامل ہونا واجب ہے۔
◄ عصر کی نماز جماعت کے ساتھ ادا کریں اور ظہر کی نماز بعد میں قضا کریں۔
◄ ظہر کی نیت سے عصر کی جماعت میں شامل ہونا یا جماعت چھوڑ کر علیحدہ نماز پڑھنا درست نہیں۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته، الحمد للہ و الصلٰوة والسلام علٰی سيد المرسلين

بغیر انٹرنیٹ مضامین پڑھنے کے لیئے ہماری موبائیل ایپلیکشن انسٹال کریں!

نئے اور پرانے مضامین کی اپڈیٹس حاصل کرنے کے لیئے ہمیں سوشل میڈیا پر لازمی فالو کریں!