سوال
کیا طواف سے پہلے سعی کا جواز صرف یومِ عید کے دن کے ساتھ خاص ہے یا یہ اجازت عید کے بعد بھی برقرار رہتی ہے؟
جواب
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
درست اور راجح بات یہ ہے کہ اس معاملے میں یومِ عید اور دوسرے دنوں کے درمیان کوئی فرق نہیں۔ عید کے دن کے بعد بھی طواف سے پہلے سعی کرنا شرعاً جائز ہے۔
اس کی دلیل نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا وہ ارشادِ مبارک ہے جو ایک شخص کے سوال کے جواب میں دیا گیا۔ اس شخص نے پوچھا کہ:
"میں نے طواف سے پہلے سعی کر لی ہے، کیا یہ درست ہے؟”
تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
«لَا حَرَجَ»
(کوئی حرج نہیں)
(صحيح البخاري، الحج، باب اذا رمی بعد ما امسی، ح: ۱۷۳۴
وصحيح مسلم، الحج، باب جواز تقديم الذبح علی الرمی، ح: ۱۳۰۶
وسنن ابي داؤد، المناسک باب فی من قدم شيئا… ح: ۲۰۱۵ واللفظ له)
چونکہ یہ حدیث عام ہے اور اس میں کسی خاص دن کی قید نہیں لگائی گئی، اس لیے یومِ عید اور اس کے بعد والے دنوں میں طواف سے پہلے سعی کرنے میں کوئی فرق نہیں۔ یہ حکم تمام ایام کے لیے یکساں ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب