طواف افاضہ کے بغیر حج کا حکم اور تحلل ثانی کی وضاحت
ماخوذ: فتاویٰ ارکان اسلام

سوال

جو شخص عدم واقفیت کی وجہ سے طواف افاضہ ترک کر دے، اس کے لیے کیا لازم ہے؟

جواب

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

✿ طوافِ افاضہ حج کا ایک بنیادی رکن ہے اور اس کے بغیر حج مکمل نہیں ہوتا۔

✿ اگر کسی شخص نے لاعلمی یا عدم واقفیت کی وجہ سے طوافِ افاضہ ترک کر دیا ہو، تو اس پر لازم ہے کہ وہ واپس آ کر یہ طواف ادا کرے، خواہ اسے اپنے وطن ہی سے کیوں نہ واپس آنا پڑے۔

✿ جب تک وہ شخص طوافِ افاضہ ادا نہ کرے، اُس کے لیے اپنی بیوی سے جسمانی تعلق (مقاربت) جائز نہیں، کیونکہ وہ "تحلل ثانی” (دوسری مرتبہ حلال ہونا) حاصل نہیں کر سکا۔

✿ "تحلل ثانی” کا حصول صرف طوافِ افاضہ کی ادائیگی کے بعد ہوتا ہے۔

✿ مزید یہ کہ سعی (صفا اور مروہ کے درمیان چکر) بھی واجب ہے، بشرطیکہ اس نے طوافِ قدوم کے ساتھ سعی نہ کی ہو — یہ حکم ہر قسم کے حج پر لاگو ہوتا ہے، خواہ وہ حجِ تمتع ہو، حجِ قران ہو یا حجِ افراد۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1