سوال
غیر آئسہ خاتون کا حیض اگر منقطع ہو جائے تو عدت کے اختتام کا کیا طریقہ ہے؟
ایک خاتون کو اس کے شوہر نے طلاق دے دی ہے اور وہ اس وقت عدت گزار رہی ہیں۔ اس خاتون کو متواتر دو ماہ تک حیض آیا، مگر اب تیسرا حیض نہیں آیا ہے۔ تیسرا حیض نہ آنے کو بھی اب دو ماہ کا عرصہ گزر چکا ہے، یعنی اب کل پانچ ماہ ہو چکے ہیں اور تیسرا حیض ابھی تک نہیں آیا۔ اس صورت حال نے خاتون کو بہت پریشان کر رکھا ہے کیونکہ وہ سمجھ نہیں پا رہیں کہ عدت کب ختم ہوگی۔ یہ بات واضح رہے کہ خاتون جوان ہے اور وہ آئسہ (یعنی عمر رسیدہ جسے حیض آنا بند ہو جائے) نہیں ہے۔
اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا وہ تیسری حیضت کا انتظار کرے یا اس کا کوئی اور شرعی حل موجود ہے؟
جواب
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
ایسی صورت میں جہاں ایک غیر آئسہ خاتون کا حیض منقطع ہو جائے اور طلاق کے بعد وہ عدت میں ہو، اس حوالے سے سعودی عرب کے مشہور عالم دین شیخ صالح العثیمین کا درج ذیل فتویٰ موجود ہے:
✿ ایسی عورت کو چاہیے کہ وہ تیسری حیضت کا انتظار کرے۔ جب حیض آ جائے تو اس کے بعد وہ نکاح کر سکتی ہے۔
✿ البتہ اگر حیض کا آنا بہت زیادہ دیر سے ہو، یعنی مدت غیرمعمولی طور پر طویل ہو جائے، تو پھر شریعت کی روشنی میں اس عورت کو ایک سال تک انتظار کرنا ہوگا تاکہ استبراء رحم (یعنی رحم کی صفائی اور حمل سے براءت) کا یقین ہو جائے۔
شیخ صالح العثیمین نے وضاحت کی کہ:
✿ اس ایک سال کی مدت میں نو ماہ حمل کے لیے اور تین ماہ عدت کے طور پر شمار کیے جائیں گے۔
(فتویٰ کا حوالہ: مجموعة أسئلة تهم الأسرة المسلمة” ص 61-63)
ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب