طلاق کے بعد پیدا ہونے والے بچے کا عقیقہ کس پر لازم ہے؟ حدیث کی روشنی میں
یہ اقتباس شیخ مبشر احمد ربانی کی کتاب احکام و مسائل کتاب و سنت کی روشنی میں سے ماخوذ ہے۔

سوال :

اگر کوئی مرد اپنی عورت کو طلاق دے ڈالے اور عورت کے ہاں لڑکا پیدا ہو جائے تو اس کا عقیقہ باپ کے ذمہ ہے، یا بچے کی ماں کے ذمہ؟

جواب :

جب کسی کے ہاں بچہ پیدا ہو تو اس کا عقیقہ اس کے باپ کے ذمہ ہے، عورت کے نہیں، کیونکہ بیوی اور بچوں کے اخراجات مرد کے ذمہ ہوتے ہیں۔ سلمان بن عامر الضمی کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلى الله عليه وسلم نے فرمایا:
مع الغلام عقيقة فأهريقوا عنه دما وأميطوا عنه الأذى
(ابو داود، کتاب الضحايا، باب في العقيقة 2839)
”ہر لڑکے کے ساتھ اس کا عقیقہ ہے، تم اس کی طرف سے خون بہاؤ اور اس سے گندگی دور کرو۔“
اس حدیث میں ”أهريقوا“ کے الفاظ اس بات پر دلالت کرتے ہیں کہ یہ خطاب مردوں سے ہے، عورتوں سے نہیں اور عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ کی حدیث میں ہے:
من ولد له ولد فأحب أن ينسك عنه، فلينسك عن الغلام شاتان مكافتان، وعن الجارية شاة
(أبو داود، كتاب الضحايا، باب في العقيقة، 3942)
”جس آدمی کا بچہ پیدا ہو اور وہ اس کی طرف سے قربانی کرنا پسند کرے، تو وہ لڑکے کی طرف سے دو برابر عمر والی بکریاں قربان کرے اور لڑ کی کی طرف سے ایک بکری۔“
یہ حدیث بھی واضح کرتی ہے کہ عقیقہ لڑکے کا باپ کرے گا۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے