سوال
علمائے کرام کی خدمت میں عرض ہے کہ:
اسحاق احمد نے اپنی بیوی کو طلاق دی، پھر فوراً رجوع بھی کرلیا، لیکن بعد میں اس سے زبردستی طلاق لکھوائی گئی، حالانکہ بیوی اس وقت حاملہ بھی ہے۔ شرعی اعتبار سے اس کا کیا حکم ہے؟
جواب
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
یہ بات واضح ہونی چاہیے کہ:
◄ اگر شوہر نے اپنی بیوی کو طلاق دے دی، پھر نادم اور پریشان ہو کر فوراً رجوع کرلیا اور گواہوں کی موجودگی میں رجوع ثابت ہوگیا تو یہ طلاقِ رجعی کہلائے گی۔
◄ شوہر عدت کے دوران بیوی سے رجوع کرسکتا ہے۔
◄ بعد میں جو طلاق زبردستی لکھوائی گئی ہے، وہ شرعاً درست نہیں ہے۔
ایسے واقعات پہلے بھی پیش آچکے ہیں، چنانچہ ایک شخص نے بیک وقت تین طلاقیں دے ڈالیں، لیکن جب رجوع کرنا چاہا تو رسول اللہ ﷺ نے اسے رجوع کی اجازت عطا فرمائی۔
لہٰذا زبردستی لی گئی طلاق ناجائز ہے اور اس کا وقوع نہیں ہوگا۔
نوٹ
◄ اگر زبردستی اس صورت میں ہے کہ جان کو حقیقی خطرہ ہو تو ایسی طلاق واقع نہیں ہوگی۔
◄ لیکن اگر صرف ذہنی دباؤ یا دباؤ ڈال کر طلاق لی جائے تو یہ طلاق "طلاق المکرہ” نہیں ہوگی۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب