ضعیف و من گھڑت روایات کی تحقیق – شیخ زبیر علی زئی رحمہ اللہ
ماخوذ: فتاویٰ علمیہ، جلد 3، اصول، تخریج الروایات اور ان کا حکم – صفحہ 216

ضعیف و من گھڑت روایات کی تحقیق – شیخ زبیر علی زئی رحمۃ اللہ علیہ کے فتاویٰ کی روشنی میں

سوال

محترم شیخ زبیر علی زئی رحمۃ اللہ علیہ کو مختلف روایات تحقیق کے لیے ارسال کی گئیں جو خطباء اور واعظین کے ہاں بیان کی جاتی ہیں۔ ان روایات کی اصولِ حدیث اور اسماء الرجال کے اصولوں کی روشنی میں تحقیق پیش کی گئی۔

1۔ عورتوں کے متعلق روایت

"تو نمازی عورتوں کا جنت کے سوا کوئی ٹھکانہ نہیں”
ماخذ: طبرانی (المعجم الاوسط 7/179)، حاکم (المستدرک 4/191۔192)، ابن ماجہ (2013)
حکم: علامہ البانی رحمہ اللہ نے اسے ضعیف قرار دیا۔
وجہ ضعف: سالم بن ابی الجعد اور سیدنا ابو امامہ رضی اللہ عنہ کے درمیان مجہول واسطہ۔
حوالہ: المستدرک 4/174، ح7332
تبصرہ: جنت میں جانے کے لیے نماز کے ساتھ صحیح عقائد، شرک سے براءت اور نیک اعمال بھی ضروری ہیں۔

2۔ سورۃ النساء کی آیت 60 کی تفسیر میں وارد ایک واقعہ

قصہ: ایک یہودی اور منافق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس مقدمہ لائے، فیصلہ ان کے خلاف آیا، وہ عمر رضی اللہ عنہ کے پاس گئے، جنہوں نے منافق کو قتل کر دیا۔

(1) الکلبي عن ابی صالح عن ابن عباس:
کلبی کذاب، سند نامعلوم
حکم: جھوٹی اور من گھڑت سند (الاستیعاب فی بیان الاسباب 1/424)

(2) ابن لہیعہ عن ابی الاسود:
▪ مرسل، یعنی منقطع روایت (تفسیر ابن کثیر 2/318)

(3) عتبہ بن ضمرہ عن ابیہ:
▪ سند منقطع، ضمرہ بن حبیب کی عمر رضی اللہ عنہ سے ملاقات ثابت نہیں (تفسیر ابن کثیر بتحقیقی 1/734)

(4) ایوب بن مدرک عن مکحول:
▪ راوی ایوب بن مدرک کذاب (لسان المیزان 1/488۔489)

تبصرہ: تمام اسناد ضعیف اور ناقابلِ قبول ہیں۔ مجاہد تابعی کی مرسل روایت بھی قتل کے واقعہ پر دلالت نہیں کرتی۔

3۔ روزہ دار کی حالت عبادت میں رہنے والی روایت

"الصائم في عبادة الله ، وإن كان نائماً على فراشه ، ما لم يغتب مسلماً”
(خطبات رحمانی ص395)
حکم: منکر روایت، سخت ضعیف سند
حوالہ: السلسلۃ الضعیفۃ 3/311، ح1829
تبصرہ: خطباء کو اس جیسی ضعیف روایات بیان نہیں کرنی چاہئیں۔

4۔ اعتکاف کی فضیلت کی روایت

"مَنِ اعْتَكَفَ يَوْمًا… جَعَلَ اللَّهُ بَيْنَهُ وَبَيْنَ النَّارِ ثَلاثَ خَنَادِقَ”
(خطبات رحمانی ص399۔400)
حکم: بشر بن سلم الجبلی منکر الحدیث کی وجہ سے سخت ضعیف
تفصیل: شیخ البانی رحمہ اللہ نے اس روایت کی سندوں میں شرک کی بو محسوس کی۔
حوالہ: السلسلۃ الضعیفۃ، ج11، ص566۔569

5۔ دعا میں چہرۂ نور کی پناہ کی روایت

"أَعُوذُ بِنُورِ وَجْهِك الّذِي أَشْرَقَتْ لَهُ الظّلُمَاتُ”
(تفسیر ابن کثیر بتحقیق عبدالرزاق المہدی 4/549)
حکم:
▪ ابن اسحاق کی معصلات میں سے ہے، یعنی ضعیف
▪ سند دوسری بھی ضعیف، علت عنعنتہ ابن اسحاق جو مدلس تھے
حوالہ: السلسلۃ الضعفیۃ 6/487، ح2933

6۔ جبرائیل علیہ السلام کے نزول کی کیفیت کا بیان

"جب جبرائیل آتے ہیں تو ایسے لگتا جیسے آسمان پر سورج چمک رہا ہو”
حکم: بے سند روایت، کسی کتاب میں حوالہ موجود نہیں
 واللہ اعلم

7۔ غیبت کی اطلاع دینے والے کو "شیطان کا ڈاکیہ” کہنے والی روایت

"أما وجد الشیطان بریدًا غیرك؟”
(خطبات رحمانی ص328)
ماخذ: تاریخ دمشق (63/389)، الاشراف لابن ابی الدنیا (98)
حکم: محمد بن یحییٰ المروزی اور امام وہب بن منبہ کے درمیان 170 سال کا فرق، سند سخت منقطع و مردود

8۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لہجے کی نقل سے منع فرمایا

"نهى رسول الله – صلى الله عليه وسلم – محاكاة”
حکم: کسی معتبر کتاب میں حوالہ نہیں ملا
تبصرہ: اصل حوالہ پیش کرنا ضروری ہے

9۔ امام سفیان ثوری رحمہ اللہ کا قول

"لو أن فقيها كان على رأس جبل لكان هو الجماعة”
(خطبات رحمانی ص179)
حکم: سند صحیح سے ثابت نہیں، شرح السنۃ للبغوی (1/279) میں بے سند موجود
تبصرہ: علمی طور پر بے حیثیت ہے

10۔ دو مردار اور دو خون حلال والی حدیث

"أُحِلَّتْ لَكُمْ مَيْتَتَانِ وَدَمَانِ…”
ماخذ: سنن ابن ماجہ (3218)، السنن الکبری للبیہقی (1/254)
حکم:
▪ عبد الرحمن بن زید بن اسلم کی وجہ سے سخت ضعیف
▪ مرفوع نہیں بلکہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ کا موقوف قول
تبصرہ: حکماً مرفوع ہو سکتا ہے، مگر حدیث رسول کہنا احتیاط کے خلاف ہے

11۔ نواب صدیق حسن خان اور ان کی زوجہ کا افسانوی قصہ

قصہ: بیگم بے پردہ سیر پر جاتی، نواب صاحب خود کو "دیوث” کہتے، بیگم پردہ اختیار کرتی ہے۔
حکم: جھوٹ، بہتان اور افتراء
حوالہ: مآثر صدیقی حصہ سوم، ص173 – بیٹے سید علی حسن خان کا بیان:

"رئیسہ عالیہ کا پردہ بقاعدہ شرعی نکاح اول کے زمانہ ہی سے قائم تھا۔”

تبصرہ: ایسی دیندار بیوی سے متعلق یہ پروپیگنڈا سراسر افتراء ہے۔

اختتامی گزارشات

علماء و خطباء سے درخواست: بیان کرنے سے قبل روایات کی مکمل تحقیق کریں۔

وما علینا الاالبلاغ (20/جون 2013ء)

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے