صلی اللہ علیہ وسلم اکیلا پڑھنے کا شرعی حکم

سوال:

کیا صرف "صلی اللہ علیہ وسلم” کہنا درست ہے یا رسول اللہ ﷺ کا نام لینا ضروری ہے؟

جواب از فضیلۃ الباحث کامران الہیٰ ظہیر حفظہ اللہ ، فضیلۃ العالم اکرام اللہ واحدی حفظہ اللہ

صرف "صلی اللہ علیہ وسلم” کہنا جائز اور درست ہے کیونکہ یہ درود کا حصہ ہے اور نبی کریم ﷺ پر درود و سلام بھیجنے کے لیے کافی ہے۔
رسول اللہ ﷺ کا ذکر ہونا مستحب ہے لیکن اگر صرف "صلی اللہ علیہ وسلم” کہا جائے تو بھی درود کا ثواب ملتا ہے۔

دلائل:

  • "صلی اللہ علیہ وسلم” خود ایک مکمل دعائیہ جملہ ہے، جو نبی کریم ﷺ پر درود و سلام کے لیے مشروع ہے۔
  • اس کے بغیر کسی اور اضافے کی شرط نہیں لگائی گئی، لہٰذا یہ اکیلا پڑھنا بھی شرعی طور پر درست ہے۔

خلاصہ:

  • "صلی اللہ علیہ وسلم” اکیلا پڑھا جا سکتا ہے اور یہ مکمل درود مانا جائے گا۔
  • اگرچہ رسول اللہ ﷺ کا ذکر کر کے درود پڑھنا زیادہ بہتر اور افضل ہے، لیکن صرف "صلی اللہ علیہ وسلم” کہنے میں بھی کوئی حرج نہیں۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1