سوال:
صلاة الرغائب کے بارے میں کیا کہتے ہیں؟
جواب:
رجب کے پہلے جمعہ کی رات صلاۃ الرغائب ادا کی جاتی ہے، یہ بدعت ہے اور دین میں اختراع ہے۔
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
لا تختصوا ليلة الجمعة بقيام من بين الليالي
جمعہ کی رات کو قیام اللیل کے لیے خاص مت کریں۔
(صحيح مسلم: 1144)
❀ حافظ نووی رحمہ اللہ (676ھ) فرماتے ہیں:
في هذا الحديث النهي الصريح عن تخصيص ليلة الجمعة بصلاة من بين الليالي، ويومها بصوم كما تقدم، وهذا متفق على كراهيته، واحتج به العلماء على كراهة هذه الصلاة المبتدعة التى تسمى الرغائب، قاتل الله واضعها ومخترعها، فإنها بدعة منكرة من البدع التى هي ضلالة وجهالة، وفيها منكرات ظاهرة، وقد صنف جماعة من الأئمة مصنفات نفيسة فى تقبيحها وتضليل مصليها ومبتدعها، ودلائل قبحها وبطلانها وتضليل فاعلها أكثر من أن تحصر
باقی راتوں کی نسبت شب جمعہ کو نماز کے لیے اور جمعہ کے دن کو روزے کے لیے خاص کرنا اس حدیث کی رو سے منع ہے، محدثین کرام کا اتفاق ہے کہ یہ مکروہ ہے، علمائے کرام نے صلاۃ الرغائب سے موسوم نماز کی کراہت پر اس حدیث کو دلیل بنایا ہے، اللہ تعالیٰ اس نماز کو گھڑنے اور ایجاد کرنے والے کا ستیا ناس کرے، یہ ضلالت و گمراہی والی ایک منکر بدعت ہے، اس میں منکرات واضح ہیں۔ ائمہ کی ایک جماعت نے اس کی قباحتوں، اسے پڑھنے والے کے گمراہ اور بدعتی ہونے پر بے شمار کتابیں لکھی ہیں، نیز اس کی قباحت، اس کے بطلان اور اسے پڑھنے والے کے گمراہ ہونے پر بے شمار دلائل ہیں۔
(شرح النووي: 262/8)
❀ علامہ ابن نحاس رحمہ اللہ (814ھ) فرماتے ہیں:
ما أحدثوه من صلاتهم فى تلك الليلة الصلاة المعروفة بالرغائب، وهى بدعة، الحديث الوارد فيها موضوع باتفاق المحدثين
اہل بدعت نے رجب کے پہلے جمعہ کی رات کو رغائب نام سے معروف نماز گھڑ لی ہے، یہ بدعت ہے۔ اس بارے میں مروی حدیث کے من گھڑت ہونے پر محدثین کا اتفاق ہے۔
(تنبيه الغافلين، ص 496)