صف میں اکیلے نماز پڑھنے کا حکم: شرعی دلائل کے ساتھ
ماخوذ: قرآن وحدیث کی روشنی میں احکام ومسائل، جلد 01

سوال

با جماعت نماز کے دوران آخری صف میں اگر کوئی اکیلا موجود ہو اور اس کی چند رکعتیں یا پوری نماز ہی اکیلے ادا ہوجائیں تو کیا اس کی نماز ادا ہوجائے گی؟ براہ کرم کتاب و سنت کی روشنی میں جواب عطا فرمائیں۔ جزاکم اللہ خیرا۔

جواب

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

نماز کے دوران اگر کوئی شخص بغیر کسی شرعی عذر کے صف میں اکیلا کھڑا ہو کر نماز ادا کرے تو اس کی نماز درست نہیں مانی جائے گی۔ رسول اللہ ﷺ نے واضح الفاظ میں فرمایا:

"لا صلاة لفرد خلف الصف”
(صحیح ابن حبان : 2203)
"صف کے پیچھے اکیلے شخص کی کوئی نماز نہیں ہے۔”

یہ حدیث اس بات کو صاف طور پر بیان کرتی ہے کہ باجماعت نماز میں اکیلے صف میں کھڑا ہونا بغیر عذر کے درست نہیں ہے، اور اس صورت میں نماز ناقص یا غیر معتبر سمجھی جائے گی۔

عذر کی صورت میں حکم

اگر کسی شخص کے لیے صف میں جگہ موجود نہ ہو یا وہ کسی وجہ سے صف میں شامل نہ ہو سکے، تو ایسی حالت میں اکیلے نماز پڑھنے کی اجازت ہے۔ جیسا کہ وضو کے مسئلے میں نبی کریم ﷺ نے فرمایا:

"لا صلاة لمن لا وضوء له”
(أبو داود 101، ابن ماجة 399)
"جس شخص کا وضو نہ ہو اس کی نماز نہیں ہے۔”

مگر اگر کوئی شخص وضو کی استطاعت نہ رکھتا ہو تو وہ تیمم کر کے نماز پڑھ سکتا ہے اور اس کی نماز درست شمار ہوگی۔ اسی اصول کو یہاں بھی لاگو کیا جاتا ہے کہ اگر کسی شخص کے لیے صف میں شامل ہونا ممکن نہ ہو تو وہ پچھلی صف میں اکیلا نماز ادا کر سکتا ہے اور اس کی نماز معتبر ہوگی۔

نبی کریم ﷺ کی عمومی ہدایت

آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا:

"إذا أمرتكم بأمر فأتوا منه ما استطعتم”
(رواه البخاري 7288، ومسلم 1337)
"جب میں تمہیں کسی چیز کا حکم دوں تو اس پر اپنی استطاعت کے مطابق عمل کرو۔”

یہ اصولی حدیث اس بات کو واضح کرتی ہے کہ شریعت میں مکلف انسان سے اس کی طاقت کے مطابق ہی عمل کا مطالبہ کیا جاتا ہے۔ چنانچہ اگر کسی شخص کے لیے صف میں شامل ہونا ممکن نہ ہو تو وہ اپنی استطاعت کے مطابق اکیلا نماز ادا کرے اور وہ قبول ہوگی۔

وبالله التوفيق

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1