صف مکمل ہونے پر تنہا نماز یا صف سے بندہ کھینچنا؟ شرعی حکم
ماخوذ: فتاویٰ ارکان اسلام

مکمل صف سے کسی کو پیچھے کھینچنے کا شرعی حکم

سوال:

کیا اس شخص کے لیے جائز ہے کہ جب وہ مسجد میں آئے اور دیکھے کہ جماعت شروع ہو چکی ہے اور صف مکمل ہو چکی ہے تو صف میں سے کسی ایک شخص کو پیچھے کھینچ کر اپنے ساتھ ملا لے؟ یا وہ تنہا صف کے پیچھے نماز پڑھے؟ یا کوئی اور طریقہ اختیار کرے؟

جواب:

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جب کوئی شخص مسجد میں آئے اور صف مکمل ہو چکی ہو تو اس کے لیے چار ممکنہ صورتیں ہیں:

چار ممکنہ صورتیں:

  • صف کے پیچھے اکیلا نماز پڑھنا۔
  • صف میں سے کسی کو پیچھے کھینچ کر اپنے ساتھ نماز ادا کرنا۔
  • آگے بڑھ کر امام کے دائیں جانب کھڑے ہو کر نماز ادا کرنا۔
  • جماعت میں شامل ہی نہ ہونا۔

اب سوال یہ ہے کہ ان میں سے کون سی صورت بہتر اور شرعاً درست ہے؟

افضل صورت:

ہمارے نزدیک ان چاروں میں سے سب سے پسندیدہ اور افضل صورت یہ ہے کہ صف کے پیچھے اکیلا نماز ادا کرے، کیونکہ:

  • نماز باجماعت ادا کرنا واجب ہے۔
  • صف میں شامل ہو کر نماز ادا کرنا بھی واجب ہے۔
  • جب صف میں شامل ہونا ممکن نہ ہو تو نماز باجماعت کا وجوب باقی رہتا ہے۔
  • اس لیے ایسے شخص کو چاہیے کہ اکیلا صف کے پیچھے نماز پڑھے تاکہ جماعت کا ثواب حاصل کر سکے۔

اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:

﴿فَاتَّقُوا اللَّهَ مَا استَطَعتُم﴾
’’سو جہاں تک ہو سکے اللہ سے ڈرو۔‘‘
(سورة التغابن، آیت 16)

دلیل:

جس طرح ایک عورت اگر اکیلی ہو اور جماعت سے نماز پڑھنا چاہے، تو اسے شرعی طور پر مردوں کی صف میں کھڑا ہونا جائز نہیں۔ لہٰذا وہ عورت اکیلا صف کے پیچھے کھڑی ہو کر نماز ادا کرے گی۔

اسی طرح اگر کوئی مرد مسجد میں آئے اور صف مکمل ہو چکی ہو، تو صف بندی اس سے ساقط ہو جاتی ہے، لیکن نماز باجماعت واجب رہتی ہے۔ لہٰذا وہ اکیلا صف کے پیچھے نماز پڑھے۔

صف سے کسی کو پیچھے کھینچنے کے نقصانات:

صف میں سے کسی کو پیچھے کھینچ کر اپنے ساتھ ملانے میں درج ذیل خرابیاں پائی جاتی ہیں:

  • صف میں خلا پیدا ہوگا: نبی کریم ﷺ نے صفوں کو مکمل کرنے اور ان میں خلا نہ چھوڑنے کا حکم دیا ہے، لہٰذا یہ عمل اس کے خلاف ہے۔
  • صف کے ایک فرد کے حق میں زیادتی: جو شخص کھینچا گیا، اسے بہتر جگہ (صف میں) سے کم تر جگہ (پیچھے) منتقل کیا گیا، جو اس پر زیادتی ہے۔
  • اس کی نماز میں خلل پیدا ہوگا: جب نماز پڑھتے ہوئے کسی کو پیچھے کھینچا جاتا ہے، تو اس کے دل میں اضطراب پیدا ہوتا ہے، جو اس کی خشوع میں کمی کا سبب بنتا ہے۔

امام کے ساتھ کھڑے ہونے کی ممانعت:

کچھ لوگ سمجھتے ہیں کہ اکیلا نماز پڑھنے کے بجائے امام کے ساتھ دائیں طرف کھڑا ہو جائیں، لیکن یہ عمل بھی درست نہیں کیونکہ:

  • امام کی جگہ مقتدیوں سے الگ ہونی چاہیے۔
  • جس طرح امام کے اقوال و افعال میں تقدم ہوتا ہے، اسی طرح مقام کے اعتبار سے بھی امتیاز ہونا چاہیے۔
  • نبی کریم ﷺ کی سنت بھی یہی ہے کہ امام مقتدیوں سے آگے کھڑا ہو۔
  • اگر کوئی شخص امام کے ساتھ کھڑا ہو جائے تو امام کا امتیاز ختم ہو جاتا ہے۔

خلاصہ:

لہٰذا درست اور پسندیدہ عمل یہ ہے کہ جب صف مکمل ہو چکی ہو اور کسی کو جماعت میں شامل ہونا ہو تو وہ:

  • صف کے پیچھے اکیلا نماز پڑھے،
  • صف سے کسی کو پیچھے کھینچ کر نہ لائے،
  • نہ ہی امام کے ساتھ کھڑا ہو۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1