نقدی کی صورت میں صدقۂ فطر ادا کرنا – کتاب و سنت کی روشنی میں وضاحت
سوال:
کیا صدقۂ فطر جنس (اجناس) کے علاوہ نقدی یعنی رقم کی صورت میں ادا کرنا جائز ہے؟ اس بارے میں کتاب و سنت کی روشنی میں رہنمائی فرمائیں۔
جواب:
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
بعض اہل علم کا نقدی سے صدقہ فطر کے جواز کا موقف:
- ◈ خلیفہ عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ اور حسن بصری رحمہ اللہ سے یہ منقول ہے کہ وہ جنس کے بجائے نقدی سے صدقہ فطر ادا کرنے کے جواز کے قائل تھے۔
(مصنف ابن ابی شیبہ ۳/۱۷۴، حدیث ۱۰۳۶۴)
صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا موقف:
- ◈ یہ بات ایک صحابی رضی اللہ عنہ سے بھی صراحتاً ثابت نہیں ہے کہ انہوں نے نقدی کی صورت میں صدقہ فطر ادا کیا ہو یا اس کی اجازت دی ہو۔
امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ کا موقف:
- ◈ "مسائل عبداللہ بن احمد بن حنبل” (صفحہ ۸۰۹) میں تحریر ہے:
"میں نے اپنے والد (امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ) سے سنا، وہ صدقہ فطر کی قیمت نکالنا مکروہ سمجھتے تھے اور فرماتے: مجھے یہ ڈر ہے کہ اگر کوئی شخص قیمت دے گا تو اس کا صدقہ فطر ہی جائز نہیں ہوگا۔”
- ◈ جب امام احمد رحمہ اللہ سے کہا گیا کہ:
"لوگ کہتے ہیں کہ عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ صدقہ فطر میں قیمت قبول کر لیتے تھے” تو انہوں نے جواب دیا:
"رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا قول چھوڑ دیتے ہیں اور کہتے ہیں! فلاں یہ کہتا ہے؟"
(السنن و المبتدعات صفحہ ۲۰۶، مغنی ابن قدامہ ۳/۶۵)
راجح (قوی) رائے:
- ◈ اس بنا پر راجح اور بہتر رائے یہی ہے کہ صدقہ فطر اجناس جیسے کہ گندم، آٹا، کھجور وغیرہ سے ہی ادا کیا جائے۔
- ◈ امام مالک رحمہ اللہ اور امام شافعی رحمہ اللہ کا بھی یہی موقف ہے۔
\[شہادت، جنوری ۲۰۰۱ء]
سطورِ فائدہ:
- ◈ خلیفہ عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ نے بصرہ میں عدی کو خط لکھا کہ:
"ہر انسان سے آدھا درہم لیا جائے۔”
(مصنف ابن ابی شیبہ ۳/۷۴، حدیث ۱۰۳۵۸ – سند صحیح)
- ◈ قرہ بن خالد السدوسی نے بیان کیا:
"ہمارے پاس عمر بن عبدالعزیز کا تحریری حکم پہنچا کہ صدقہ فطر میں ہر انسان کی طرف سے آدھا صاع یا اس کی قیمت آدھا درہم لو۔”
(مصنف ابن ابی شیبہ، حدیث ۱۰۳۶۹ – سند صحیح)
نتیجہ:
- ◈ ان آثار کی روشنی میں یہ بات واضح ہے کہ صدقہ فطر رقم کی صورت میں دینا جائز ہے، تاہم افضل اور بہتر یہی ہے کہ اسے اجناس مثلاً گندم، آٹا، کھجور وغیرہ کی صورت میں ادا کیا جائے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب