سوال:
نبی کریم ﷺ نے ایک رات لشکر روانہ کیا، اگلے دن جمعہ تھا، ایک صحابی نے سوچا کہ جمعہ کی نماز پڑھ کر روانہ ہوں، لیکن نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ جو پہلے گئے ہیں، ان کے اجر کو نہیں پا سکتے۔ کیا یہ واقعہ کسی حدیث میں موجود ہے؟
جواب از فضیلۃ الباحث نعمان خلیق حفظہ اللہ
یہ واقعہ مسند احمد اور جامع الترمذی میں مختلف روایتوں کے ذریعے منقول ہے۔ دو اہم روایات درج ذیل ہیں:
1. حضرت معاذ رضی اللہ عنہ کا واقعہ:
مسند احمد میں یہ روایت اس طرح بیان ہوئی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے حضرت معاذ رضی اللہ عنہ سے پوچھا:
"کیا تمہیں معلوم ہے کہ تمہارے ساتھی تم سے کتنا آگے نکل گئے؟”
حضرت معاذ رضی اللہ عنہ نے عرض کیا:
"وہ مجھ سے ایک صبح آگے نکل گئے ہیں۔”
نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا:
"مشرق و مغرب کے درمیانی فاصلے سے بھی زیادہ فضیلت انہوں نے تجھ پر پا لی ہے۔”
[مسند احمد]
2. حضرت عبداللہ بن رواحہ رضی اللہ عنہ کا واقعہ:
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے سیدنا عبداللہ بن رواحہ رضی اللہ عنہ کو ایک لشکر کے ساتھ جہاد پر روانہ فرمایا۔ روانگی جمعہ کے دن ہوئی۔ لشکر روانہ ہو چکا تھا، لیکن حضرت عبداللہ بن رواحہ رضی اللہ عنہ نے سوچا کہ وہ نبی کریم ﷺ کے پیچھے جمعہ کی نماز پڑھ کر لشکر میں شامل ہو جائیں گے۔ چنانچہ وہ رک گئے اور جمعہ کی نماز ادا کی۔
جب نبی کریم ﷺ نے نماز سے فارغ ہو کر انہیں دیکھا تو ارشاد فرمایا:
"اگر تم زمین کے تمام خزانے خرچ کر ڈالو، تب بھی اپنے ساتھیوں کی ایک صبح کی فضیلت کو نہیں پا سکتے۔”
[جامع الترمذی، حدیث نمبر 527]
واقعات کا تجزیہ
حضرت معاذ رضی اللہ عنہ والا واقعہ:
یہ واقعہ ظہر کی نماز کے وقت کا ہے اور اس میں فضیلت کا ذکر "ایک صبح کی سبقت” کے طور پر ہے۔
حضرت عبداللہ بن رواحہ رضی اللہ عنہ والا واقعہ:
یہ واقعہ جمعہ کے دن کا ہے اور یہ غالباً موتہ کے معرکے کا ذکر ہے۔ روانگی جمعہ کے دن، جمعہ کی نماز سے قبل ہوئی تھی، رات کو نہیں۔
روایت کی صحت:
حضرت عبداللہ بن رواحہ رضی اللہ عنہ والی روایت کو امام البانی رحمہ اللہ نے ضعیف الاسناد قرار دیا ہے۔
یہ روایت سند کے لحاظ سے غریب ہے اور اس میں انقطاع (سند میں تسلسل کا فقدان) پایا جاتا ہے۔
سند میں یہ الفاظ ہیں:
"حدثنا احمد بن منیع حدثنا ابو معاویہ عن الحجاج عن الحکم عن مقسم”
"ہمیں احمد بن منیع نے حدیث بیان کی، انہوں نے ابو معاویہ سے، اور انہوں نے حجاج سے، اور انہوں نے حکم سے، اور انہوں نے مقسم سے (روایت کی)۔”
امام ترمذی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ یحییٰ بن سعید نے بیان کیا کہ شعبہ نے کہا:
"حکم نے مقسم سے صرف پانچ احادیث سنی ہیں، اور یہ حدیث ان میں شامل نہیں تھی۔”
یعنی حکم نے یہ روایت براہِ راست مقسم سے نہیں سنی۔
نتیجہ:
حضرت معاذ رضی اللہ عنہ والی روایت کی صحت مسند احمد میں بہتر معلوم ہوتی ہے۔
حضرت عبداللہ بن رواحہ رضی اللہ عنہ والی روایت کو البانی رحمہ اللہ نے ضعیف قرار دیا ہے، اور اس میں سند کے لحاظ سے انقطاع کا مسئلہ ہے۔
واللہ اعلم بالصواب۔