صحابہ کی گستاخی کا شرعی حکم اور اس کے سنگین نتائج

سوال

صحابہ کی گستاخی کرنے والے کا کیا حکم ہے؟ کیا وہ اسلام سے خارج ہو جاتا ہے؟

جواب از فضیلۃ العالم خضر حیات حفظہ اللہ

 صحابہ کی گستاخی کا عمومی حکم

جو شخص کسی ایک یا چند صحابہ کو برا بھلا کہے، اس کے بارے میں اہلِ علم کے مختلف آراء ہیں۔
ایسے شخص کو فاسق اور فاجر قرار دیا جاتا ہے، لیکن اس کی تکفیر (کفر کا فتویٰ) ہر حال میں نہیں لگایا جاتا۔

 صحابہ کی عمومی گستاخی اور سبّ و شتم

جو لوگ عمومی طور پر صحابہ پر سبّ و شتم اور لعن طعن کرتے ہیں یا تمام صحابہ کی تکفیر کرتے ہیں، انہیں علماء نے کافر قرار دیا ہے۔
اس کی وجہ یہ ہے کہ ایسے افراد مزید ایسے عقائد رکھتے ہیں جو انسان کو دائرہ اسلام سے خارج کر دیتے ہیں۔

 خاص طور پر درج ذیل گستاخی کفر ہے

اگر کوئی شخص:
◄ کسی صحابی کی تکفیر کرتا ہے، یعنی انہیں دائرہ اسلام سے خارج سمجھتا ہے۔
◄ صحابہ کی عدالت اور دیانت کا انکار کرتا ہے، یعنی ان پر جھوٹا یا بددیانت ہونے کا الزام لگاتا ہے۔
◄ خصوصاً حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی عفت و عصمت پر زبان درازی کرتا ہے، حالانکہ اللہ تعالیٰ نے ان کی براءت قرآن میں نازل فرمائی۔

ایسے لوگ بالاتفاق کافر ہیں کیونکہ ان کا انکار قرآن کے واضح احکامات کا انکار ہے۔

 صحابہ پر طعن کے دیگر پہلو

✿ شریعت پر طعن

صحابہ کرام شریعت کے اولین ناقل ہیں، ان پر طعن کرنے سے لوگوں کا دین پر سے اعتماد اٹھ جائے گا۔

✿ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر طعن

نبی کریم ﷺ کے صحابہ کو فاسق کہنا رسول اللہ ﷺ کی صحبت، تربیت اور ان کے فیصلوں پر اعتراض ہے۔
نبی کریم ﷺ نے فرمایا:
"المرء على دين خليله فلينظر أحدكم من يخالل”
’’انسان اپنے دوست کے دین پر ہوتا ہے، لہذا ہر ایک کو دیکھ بھال کر دوست اختیار کرنا چاہیے‘‘۔
(سنن ابو داؤد: 4833، الترمذی: 2378)

یعنی اگر صحابہ برے ہوتے، تو (نعوذ باللہ) نبی کریم ﷺ پر بھی اس کا اثر پڑتا، جو کہ سراسر گمراہی اور باطل سوچ ہے۔

✿ اللہ کے اختیار پر طعن

صحابہ کرام کو برا بھلا کہنے کا مطلب یہ ہے کہ (نعوذ باللہ) اللہ نے نبی اکرم ﷺ کے لیے غلط ساتھی چنے تھے۔
یہ اللہ کی حکمت اور اس کے فیصلے پر اعتراض ہے، جو سراسر گمراہی اور ضلالت ہے۔

خلاصہ

➊ جو چند صحابہ کی گستاخی کرے، وہ فاسق و فاجر تو ہے، لیکن اس کی تکفیر کے بارے میں اختلاف ہے۔
➋ جو تمام صحابہ کرام کو گالی دے، ان کی تکفیر کرے یا ان پر مسلسل تبرا کرے، وہ کافر ہے۔
➌ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی عصمت کا انکار یا صحابہ کی دیانت پر حملہ کرنا، کفر ہے کیونکہ یہ قرآن کے خلاف ہے۔
➍ صحابہ کی گستاخی شریعت، نبی کریم ﷺ اور اللہ کی حکمت پر طعن ہے، جو انسان کو دائرہ اسلام سے خارج کر سکتا ہے۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1