صحابہ کرام کو گالی دینے کا شرعی حکم اور اس کا انجام
ماخوذ: قرآن کی روشنی میں احکام ومسائل جلد 01

سوال

صحابہ کرام کو گالی دینے والے کا کیا حکم ہے؟

جواب

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

صحابہ کرام رضی اللہ عنہم انبیاء علیہم السلام کے بعد پوری کائنات کے سب سے افضل، اعلیٰ اور اللہ تعالیٰ کے محبوب ترین لوگ تھے۔ اللہ رب العزت نے ان عظیم ہستیوں کو اپنے نبی محمد ﷺ کی صحبت اور رفاقت کے لیے چُن لیا، اور ان کے ذریعے نبی کریم ﷺ کی نصرت فرمائی۔ آج ہمارے پاس دینِ اسلام صحیح حالت میں موجود ہے تو یہ انہی صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی بے مثال قربانیوں، محنتوں اور کوششوں کا ثمر ہے۔ ان جلیل القدر ہستیوں کی توہین یا ان کی شان میں گستاخی دراصل دینِ اسلام کی بنیادوں پر حملہ ہے۔

شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ کا بیان

فضیلۃ الشیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ فرماتے ہیں:

  • ہم پر لازم ہے کہ ہم تمام صحابہ کرام رضی اللہ عنہم أجمعین سے محبت رکھیں، ان کی تعظیم کریں، ان کی عزت و حرمت کی حفاظت کریں۔
  • اگر صحابہ کرام کے درمیان کسی معاملے میں اختلاف یا جھگڑا ہوا ہو تو اس کے بارے میں سکوت اختیار کریں۔
  • جو شخص صحابہ کرام کو گالی دیتا ہے، وہ دراصل منافق ہوتا ہے۔ کیونکہ صحابہ کرام کو گالی دینے کی جرأت صرف وہی شخص کرسکتا ہے جو نفاق میں ڈوبا ہوا ہو (العياذ باللہ)۔

نبی کریم ﷺ کا ارشاد ہے:

"خیر الناس قرني ثم الذين يلونهم ثم الذين يلونهم”
بہترین لوگ میرے زمانے کے لوگ ہیں، پھر جو ان کے بعد آئیں گے، پھر جو ان کے بعد آئیں گے۔

اسی طرح آپ ﷺ نے فرمایا:

"لا تسبوا أصحابي”
میرے صحابہ کو گالی مت دو۔

صحابہ کو گالی دینا: دین، شریعت اور نبوت پر طعن

➊ صحابہ کرام پر طعن:

یہ تو بالکل واضح ہے کہ صحابہ کو گالی دینا ان کی ذات پر طعن ہے، جو کہ حرام ہے۔

➋ شریعت پر طعن:

  • دینِ اسلام ہم تک صحابہ کرام کے ذریعے پہنچا ہے۔ اگر ناقلینِ شریعت (یعنی صحابہ کرام) کو ہی قابلِ نفرین اور لائقِ دشنام قرار دے دیا جائے، تو لوگ شریعت سے بھی بدظن ہو جائیں گے۔
  • بعض بدعقیدہ لوگ (العياذ باللہ) صحابہ کرام کو فاسق، فاجر اور حتیٰ کہ کافر کہتے ہیں، اور ان میں بھی حضرت ابو بکر و عمر رضی اللہ عنہما جیسے جلیل القدر صحابہ کی بھی توہین سے باز نہیں آتے۔

➌ رسول اللہ ﷺ پر طعن:

  • انسان اپنے دوست کے حال سے پہچانا جاتا ہے۔ اگر کوئی شخص فاسق و فاجر کا دوست ہو تو لوگ اس پر بھی اعتبار نہیں کرتے۔
  • نبی کریم ﷺ کی صحبت میں رہنے والے اگر (العياذ باللہ) فاسق و فاجر سمجھے جائیں، تو یہ نبی کریم ﷺ کی شخصیت پر بھی اثر انداز ہوتا ہے۔

مشہور حدیث نبوی ﷺ:

"المرء على دين خليله فلينظر أحدكم من يخالل”
انسان اپنے دوست کے دین پر ہوتا ہے، لہٰذا ہر شخص کو چاہیے کہ وہ دیکھے کس سے دوستی رکھتا ہے۔

اسی مفہوم کو ایک منظوم حکایت میں یوں بیان کیا گیا:

"عن المرء لا تسأل وسل عن قرينه فكل قرين بالمقارن يقتدي”
آدمی کے بارے میں کچھ مت پوچھ، بلکہ اس کے ساتھی کے بارے میں پوچھ، کیونکہ ہر دوست اپنے دوست کی پیروی کرتا ہے۔

➍ اللہ کی حکمت پر طعن:

  • اگر (العياذ باللہ) یہ مان لیا جائے کہ نبی کریم ﷺ کی صحبت کے لیے اللہ تعالیٰ نے فاجر، فاسق یا کافر لوگوں کا انتخاب کیا، تو یہ اللہ تعالیٰ کی حکمت پر طعن ہے۔
  • اللہ کی قسم! ایسی بات اللہ تعالیٰ کی حکمت سے میل نہیں کھاتی۔

شیخ ابن باز رحمہ اللہ کا فتویٰ

شیخ عبدالعزیز بن باز رحمہ اللہ اسی سوال کے جواب میں فرماتے ہیں:

  • صحابہ کرام کو گالی دینا کبیرہ گناہوں میں سے ہے۔
  • بلکہ بعض اوقات یہ ارتداد (اسلام سے خروج) کے درجے تک پہنچ جاتا ہے۔
  • جو شخص صحابہ کرام کو گالی دیتا ہے اور ان سے بغض رکھتا ہے، وہ مرتد ہے۔
  • صحابہ کرام ہی دین اور سنتِ رسول ﷺ کے ناقلین ہیں، وہی وحی الٰہی کے حامل اور محافظ ہیں۔
  • جو شخص ان سے بغض رکھے، ان کو گالی دے یا ان کے فاسق ہونے کا عقیدہ رکھے، وہ کافر ہے۔

هٰذا ما عندي والله أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے