صحابہ کرام رضی الله عنه کی صف بندی
❀سیدنا عبد اللہ بن مسعود رضی الله عنه فرماتے ہیں:
سووا صفوفكم؛ فإن الشيطان يتخللها كالخذف، أو كأولاد الخذف .
’’صفوں کو درست کیا کرو، شیطان ان میں بکری یا بکری کے بچوں کی طرح داخل ہو جاتا ہے۔‘‘
🌿(المُعجم الكبير للطبراني : 275/9، ح : 9376، وسنده صحيح)
نیز فرماتے ہیں:
لقد رأيتنا، وما تقام الصلاة حتى تكامل بنا الصفوف .
’’مجھے یاد ہے کہ اس وقت تک نماز کھڑی نہیں کی جاتی تھی، جب تک صفیں مکمل درست نہ ہو جائیں ۔‘‘
🌿(مسند الإمام أحمد : 419/1 ، وسنده حسن)
حافظ ہیشمی رحمتہ اللہ فرماتے ہیں:
رجاله رجال الصحيح .
’’اس کے راوی صحیح بخاری والے ہیں ۔‘‘
🌿(مجمع الزوائد : 90/2)
حافظ سیوطی رحمتہ اللہ نے سند کو ’’صحیح‘‘ قرار دیا ہے۔
🌿(الحاوي للفتاوي : 53/1)
❀سیدنا عبد اللہ بن مسعود رضی الله عنه فرماتے تھے:
سروا صفوفكم .
’’صفیں سیدھی کرو۔‘‘
🌿(مصنف ابن أبي شيبة : 351/1، وسنده صحيح)
❀ابو عثمان نہدی رحمتہ اللہ بیان کرتے ہیں :
كنت فيمن يقيم عمر بن الخطاب قدامه لإقامة الصف .
’’میں ان لوگوں میں تھا ، جنہیں سیدنا عمر بن خطاب رضی الله عنه صفیں سیدھی کرانے کے لیے اگلی صف میں کھڑا کرتے تھے ۔‘‘
🌿(مصنف ابن أبي شيبة : 351/1 ، وسنده صحيح)
❀سیدنا عمر بن خطاب رضی الله عنه کے بارے میں ہے:
لم يكن يكبر بالصلاة للناس حتى تعدل الصفوف، ويوكل بذلك رجالا .
’’آپ رضی الله عنه اس وقت تک نماز پڑھانا شروع نہیں کرتے تھے، جب تک صفیں درست نہ ہو جاتیں۔ اس پر آپ نے کئی آدمیوں کی ڈیوٹی لگا رکھی تھی۔‘‘
🌿(جزء أبي الجهم : 21 ، وسنده صحيح)
❀سیدنا عمر رضی الله عنه کے بارے میں عمرو بن میمون کہتے ہیں :
كان إذا مر بين الصفين، قال : استووا، حتى إذا لم ير فيهن خللا؛ تقدم، فكبر .
’’آپ رضی الله عنه صفوں کے درمیان سے گزرتے ، تو فرماتے : سیدھے ہو جاؤ۔ جب دیکھتے کہ صفوں میں خلا نہیں رہا ، تو آگے بڑھ کر اللہ اکبر کہتے۔‘‘
🌿(صحيح البخاري : 3700)
❀سیدنا عثمان بن عفان رضی الله عنه فرماتے تھے:
استووا، وحاذوا بين المناكب، فإن من تمام الصلاة إقامة الصف، قال مالك بن أبي عامر : وكان لا يكبر حتى يأتيه رجال قد وكلهم بإقامة الصفوف.
’’سیدھے ہو جاؤ، کندھے برابر کر لو۔ صف کو سیدھا کرنے سے نماز مکمل ہو گی۔ مالک بن ابی عامر بیان کرتے ہیں کہ آپ اس وقت تک تکبیر نہ کہتے ، جب تک وہ لوگ آپ کے پاس نہ آجاتے، جنہیں آپ نے صفیں درست کرنے پر مامور کر رکھا تھا۔‘‘
🌿(المؤطاً للإمام مالك : 104/1 ، مصنف ابن أبي شيبة : 351/1 ، وسنده صحيح)
❀سوید بن غفلہ ہم اللہ بیان کرتے ہیں:
كان بلال رضي الله عنه يسوي مناكبنا، ويضرب أقدامنا لإقامة الصف .
بلال بنی یہ ہمارے کندھوں کو برابر کرتے اور صف درست کرنے کے لیے ہمارے پاؤں پر مارتے تھے۔”
🌿(مسند مسدّد بن مسرهد كما في المطالب العالية لابن حجر : ٤٢٨، وسنده صحيح)
قارئین کرام ! صفیں مکمل کرنا، انہیں سیدھا کرنا، ان کے درمیان خالی جگہوں کو پُر کرنا اور صفوں میں مل کر کھڑے ہونا ضروری ہے۔ امت اس واجب عمل کو کس طرح نظر انداز کر رہی ہے۔ یہ ایک المیہ ہے، صف کے درمیان جگہ چھوڑنا ایک ناپسندیدہ عمل ہے۔ اس پر شدید وعید آئی ہے۔ اس سے جماعت کی فضیلت ضائع ہو جاتی ہے، بل کہ اگر صف میں لوگ مل کر کھڑے نہ ہوں اور درمیان میں خالی جگہ ہو تو وہ صف کے پیچھے اکیلے کھڑے ہو کر نماز پڑھنے والے کے حکم میں ہیں۔ یاد رکھیں کہ صف کے پیچھے اکیلے شخص کی نماز نہیں ہوتی۔ ایسے شخص کو رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز دوبارہ پڑھنے کا حکم دیا ہے۔
🌸فائدہ :
سدی رحمتہ اللہ فرمانِ باری تعالیٰ: (وَإِنَّا لَنَحْنُ الصَّافُونَ) (الصافات : ۱۶۵) ’’ہم صفیں بنانے والے ہیں۔‘‘ کی تفسیر میں فرماتے ہیں :
لِلصَّلَاةِ .
’’یعنی ہم نماز کے لیے صفیں بنانے والے ہیں۔‘‘
🌿(تفسير الطبري : ١٣٥/٢٣، وسنده حسن)