صبر اور برداشت: غصے کو امن میں بدلنے کا راستہ
تحریر: قاری اسامہ بن عبدالسلام

غصے کی نوعیت اور اس کا تیز پھیلاؤ

غصہ ایک ایسا جذبہ ہے جو انتہائی تیزی سے دوسروں میں منتقل ہو جاتا ہے۔

جب کوئی شخص غصے میں ہو تو اُسے کبھی بھی غصے سے جواب نہ دیں، چاہے وہ شخص اپنے رویے کی وجہ سے اس ردِعمل کا حقدار ہی کیوں نہ ہو۔

اُس کے غصے کو آپ کا غصہ نہ بننے دیں؛ اُس کے اندر کے طوفان کو اپنے دل کا حصہ مت بنائیں۔

غصہ: اندر کا دکھ اور بیرونی ردِعمل

غصہ ایک ایسا جذبہ ہے جو کسی ایک شخص کے دل میں بھڑکتا ہے، لیکن اگر دوسرا شخص بھی اس میں شریک ہو جائے تو دونوں کا دل جھلس سکتا ہے۔

غصہ عموماً ایک "دفاعی میکانزم” (Defensive Mechanism) ہوتا ہے، جو کسی اندرونی تکلیف، بے بسی یا محرومی کو چھپاتا ہے۔

جب ہم بھی غصے سے جواب دیتے ہیں، تو درحقیقت ہم اس زخم کو مزید گہرا کرتے ہیں، نہ صرف دوسرے کے لیے بلکہ اپنے لیے بھی۔

صبر اور نرمی: اصل طاقت

اگر کوئی شخص سخت لہجے میں بات کرے، یہاں تک کہ آپ کی عزت و وقار پر حملہ کرے، تب بھی اُس کو نرمی سے جواب دیں۔

یاد رکھیں، وہ آپ پر نہیں چیخ رہا، بلکہ اپنی اندرونی اذیت کا اظہار کر رہا ہے۔

نرمی سے اور خاموشی کے ساتھ جواب دینا نہ صرف سامنے والے کو متاثر کرتا ہے، بلکہ آپ کی اپنی روح اور سکون کو بھی بچاتا ہے۔

آپ کا سکون ہی آپ کی اصل طاقت ہے۔

اپنے آپ سے عہد

اپنے دل کو یقین دلائیں:

"میں کسی اور کے زہر کو اپنی سانس نہیں بننے دوں گا۔
میں اپنی اَمن پسندی کو اپنی حفاظت بناؤں گا۔”

ضبطِ نفس: ایک اعلیٰ ظرف کی علامت

غصے کو برداشت کرنا کمزوری نہیں بلکہ دل کی وہ طاقت ہے، جو صرف بڑے ظرف والے لوگ رکھتے ہیں۔

حقیقت میں وہی روشنی ہے جو اندھیرے کو چھو کر بھی نہ صرف بجھتی نہیں، بلکہ اور زیادہ چمکتی ہے۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1