صبح و شام کے اذکار
صبح کے اذکار فجر کی نماز کے بعد اور شام کے مغرب کی نماز کے بعد پڑھ لینے چاہئیں۔ یہی افضل وقت ہے۔
1. أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ
میں پناہ مانگتا ہوں اللہ تعالیٰ کی، شیطان مردود سے .
اللَّهُ لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ الْحَيُّ الْقَيُّومُ لَا تَأْخُذُهُ سِنَةٌ وَلَا نَوْمٌ لَهُ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَمَا فِي الْأَرْضِ مَنْ ذَا الَّذِي يَشْفَعُ عِنْدَهُ إِلَّا بِإِذْنِهِ يَعْلَمُ مَا بَيْنَ أَيْدِيهِمْ وَمَا خَلْفَهُمْ وَلَا يُحِيطُونَ بِشَيْءٍ مِنْ عِلْمِهِ إِلَّا بِمَا شَاءَ وَسِعَ كُرْسِيُّهُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ وَلَا يَئُودُهُ حِفْظُهُمَا وَهُوَ الْعَلِيُّ الْعَظِيمُ
[البقرة: 255]
اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں۔ وہ ہمیشہ سے زندہ ہے اور کائنات کی ہر چیز کو قائم رکھنے والا ہے۔ نہ اس پر اونگھ غالب آتی ہے اور نہ نیند۔ آسمانوں اور زمین میں جو کچھ ہے سب اسی کا ہے۔ کون ہے جو اس کی اجازت کے بغیر اس کے حضور سفارش کر سکے؟ جو کچھ لوگوں کے سامنے ہے وہ اسے بھی جانتا ہے اور جو ان سے اوجھل ہے اسے بھی جانتا ہے۔ یہ لوگ اللہ کے علم میں سے کسی چیز کا بھی ادراک نہیں کر سکتے مگر اتنا ہی جتنا وہ خود چاہے۔ اس کی کرسی آسمانوں اور زمین کو محیط ہے اور ان دونوں کی حفاظت اسے تھکاتی نہیں۔ وہ بلند و برتر اور عظمت والا ہے۔
جو شخص صبح کے وقت آیت الکرسی پڑھے وہ شام تک جنوں سے محفوظ ہو جاتا ہے، اور جو اسے شام کے وقت پڑھے وہ صبح تک ان سے محفوظ ہو جاتا ہے۔
[حاكم: 562/1، البانی رحمہ اللہ نے اسے صحیح کہا ہے، الترغيب والترهيب: 1/457، اور اسے نسائي اور طبراني کی طرف منسوب کیا ہے اور کہا ہے کہ اس کی سند جید ہے۔]
2. بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ
قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ اللَّهُ الصَّمَدُ لَمْ يَلِدْ وَلَمْ يُولَدْ وَلَمْ يَكُنْ لَهُ كُفُوًا أَحَدٌ
[الإخلاص: 1-4]
3. بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ
قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ مِنْ شَرِّ مَا خَلَقَ وَمِنْ شَرِّ غَاسِقٍ إِذَا وَقَبَ وَمِنْ شَرِّ النَّفَّاثَاتِ فِي الْعُقَدِ وَمِنْ شَرِّ حَاسِدٍ إِذَا حَسَدَ
[الفلق: 1-5]
4. بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ
قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ النَّاسِ مَلِكِ النَّاسِ إِلَٰهِ النَّاسِ مِنْ شَرِّ الْوَسْوَاسِ الْخَنَّاسِ الَّذِي يُوَسْوِسُ فِي صُدُورِ النَّاسِ مِنَ الْجِنَّةِ وَالنَّاسِ
[الناس: 1-6]
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
جو کوئی صبح یا شام کو تین تین بار سورۃ الإخلاص، سورۃ الفلق اور سورۃ الناس پڑھ لیا کرے، اسے کوئی بھی چیز نقصان نہیں دے گی۔
[صحيح أبي داؤد: 5082، صحيح الترمذي: 3575]
5.رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
جو شخص ہر صبح و شام تین مرتبہ یہ دعا پڑھے گا تو اسے کسی چیز سے نقصان نہ پہنچے گا، نہ اچانک مصیبت نہ پہنچے گی۔
بِسْمِ اللَّهِ الَّذِي لَا يَضُرُّ مَعَ اسْمِهِ شَيْءٌ فِي الْأَرْضِ وَلَا فِي السَّمَاءِ وَهُوَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ
اس اللہ کے نام کے ساتھ جس کی برکت سے کوئی چیز نقصان نہیں پہنچا سکتی، نہ زمین میں اور نہ آسمانوں میں، اور وہ خوب سننے والا، خوب جاننے والا ہے۔
[أحمد: 63/1-66، صحيح أبي داؤد: 5088]
6. رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ، لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ يُحْيِي وَيُمِيتُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ
نہیں کوئی معبود سوائے اللہ کے، وہ اکیلا ہے، نہیں کوئی شریک اس کا، اسی کی بادشاہی ہے اور اسی کے لیے سب تعریف ہے، اور وہی زندہ کرتا اور مارتا ہے اور وہ ہر چیز پر کامل قدرت رکھنے والا ہے۔
جو شخص یہ کلمہ توحید دن میں سو مرتبہ پڑھے، اسے دس غلام آزاد کرنے کے برابر ثواب دیا جاتا ہے اور اس کے لیے سو نیکیاں لکھی جاتی ہیں، اور سو گناہ مٹا دیے جاتے ہیں، اور اس دن شام تک شیطان سے اس کے لیے حفاظت کر دی جاتی ہے۔ اور کوئی شخص اس سے بہتر عمل لے کر نہیں آتا مگر جس نے اس سے زیادہ عمل کیا ہو۔
[البخاري: 6403، مسلم: 2691]
7. رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
جو شخص ایک دن میں سو مرتبہ کہے:
سُبْحَانَ اللَّهِ وَبِحَمْدِهِ
پاک ہے اللہ اپنی خوبیوں کے ساتھ۔
کوئی انسان اس سے بڑھ کر افضل عمل نہیں کر سکتا سوائے اس کے جو یہ کلمات زیادہ تعداد میں کہے۔
[مسلم: 2692]
8. أَعُوذُ بِكَلِمَاتِ اللَّهِ التَّامَّاتِ مِنْ شَرِّ مَا خَلَقَ
میں اللہ کے مکمل کلمات کی پناہ مانگتا ہوں اس کی مخلوق کے شر سے۔
9 . رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
جو انسان رات کے وقت یہ کلمات تین بار کہہ دے، اس انسان کو اس رات میں کوئی زہریلی چیز نقصان نہیں دے سکے گی۔
[صحيح الترمذي: 3604، مسلم: 2708]
9. رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب صبح کرتے تو یہ کلمات پڑھتے تھے:
أَصْبَحْنَا عَلَى فِطْرَةِ الْإِسْلَامِ وَعَلَى كَلِمَةِ الْإِخْلَاصِ وَعَلَى دِينِ نَبِيِّنَا مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَلَى مِلَّةِ أَبِينَا إِبْرَاهِيمَ حَنِيفًا مُسْلِمًا وَمَا كَانَ مِنَ الْمُشْرِكِينَ
ہم نے صبح کی فطرت اسلام پر، کلمہ اخلاص پر، اپنے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے دین پر اور اپنے باپ حضرت ابراہیم علیہ السلام کی ملت پر جو سب سے زیادہ یکسو اور مسلمان تھے اور مشرکین میں سے نہ تھے۔
[أحمد: 123/5، 407، 604/3، صحيح الترمذي: 3389]
10. رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
جو بھی مسلمان شخص صبح و شام کو تین بار یہ کلمات کہے:
رَضِيتُ بِاللَّهِ رَبًّا وَبِالْإِسْلَامِ دِينًا وَبِمُحَمَّدٍ نَبِيًّا
میں اللہ تعالیٰ کے رب ہونے پر اور اسلام کے دین ہونے پر اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے نبی ہونے پر راضی ہو گیا۔
تو اللہ تعالیٰ پر یہ حق ہے کہ اسے بروز قیامت راضی کر دے۔
طبرانی کی ایک روایت میں ہے:
میں اس کا ضامن ہوں، اسے ہاتھ سے پکڑ کر چلوں گا یہاں تک کہ اسے جنت میں داخل کر دوں گا۔
[مسند أحمد: 1293، صحيح الجامع: 4674، رواه الطبراني بإسناد حسن، صحيح الترغيب والترهيب: 415/1]
ابو داؤد کی روایت میں ہے:
اس کے لیے جنت واجب ہوگئی۔
[صحيح أبي داؤد: 1529]
11. رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب صبح کرتے تو ان الفاظ میں دعا فرمایا کرتے تھے:
أَصْبَحْنَا وَأَصْبَحَ الْمُلْكُ لِلَّهِ وَالْحَمْدُ لِلَّهِ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ، لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ، رَبِّ أَسْأَلُكَ خَيْرَ مَا فِي هَذَا الْيَوْمِ وَخَيْرَ مَا بَعْدَهُ وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ مَا فِي هَذَا الْيَوْمِ وَشَرِّ مَا بَعْدَهُ، رَبِّ أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْكَسَلِ وَسُوءِ الْكِبَرِ، رَبِّ أَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابٍ فِي النَّارِ وَعَذَابٍ فِي الْقَبْرِ
ہم نے صبح کی اور تمام ملک نے صبح کی اللہ کے لیے اور تمام تعریفیں اللہ کے لیے ہیں۔ اللہ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں، وہ اکیلا ہے، اس کا کوئی شریک نہیں۔ اسی کے لیے بادشاہی ہے اور اس کے لیے تعریف ہے اور وہ ہر چیز پر قادر ہے۔ اے میرے رب! جو کچھ اس دن میں ہے اور جو اس کے بعد ہے اس کی بھلائی کا سوال کرتا ہوں اور جو کچھ اس دن میں اور اس کے بعد ہے اس کے شر سے تیری پناہ مانگتا ہوں۔ یا رب! میں کاہلی اور بڑھاپے کی برائی سے تیری پناہ مانگتا ہوں۔ اے میرے رب! میں آگ کے عذاب سے اور قبر کے عذاب سے تیری پناہ مانگتا ہوں۔
اور شام کو اس طرح پڑھے:
أَمْسَيْنَا وَأَمْسَى الْمُلْكُ لِلَّهِ
ہم نے شام کی اور سارے ملک نے شام کی اللہ کے لیے۔
[صحيح أبي داؤد: 1529]
12. اللَّهُمَّ بِكَ أَصْبَحْنَا وَبِكَ أَمْسَيْنَا وَبِكَ نَحْيَا وَبِكَ نَمُوتُ وَإِلَيْكَ الْمَصِيرُ
اے اللہ! ہم نے تیرے نام کے ساتھ صبح کی اور تیرے نام کے ساتھ شام کی اور تیرے نام کے ساتھ زندہ ہیں اور تیرے نام کے ساتھ مرتے ہیں اور تیری طرف ہی لوٹنا ہے۔
اور شام کو یوں کہیں:
اللَّهُمَّ بِكَ أَمْسَيْنَا وَبِكَ أَصْبَحْنَا وَبِكَ نَحْيَا وَبِكَ نَمُوتُ وَإِلَيْكَ النُّشُورُ
اے اللہ! ہم نے تیرے نام کے ساتھ شام کی اور تیرے نام کے ساتھ صبح کی اور تیرے نام کے ساتھ زندہ ہیں اور تیرے نام کے ساتھ مرتے ہیں اور تیری طرف ہی اٹھ کر جانا ہے۔
[صحيح مسلم: 2723، الصحيحة: 262، صحيح الترمذي: 3391، صحيح الترمذي: 3/142]
13. رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کو یہ دعا سکھائی تھی، اور فرمایا تھا:
تمہیں میری وصیت سننے میں کیا حرج ہے؟ یہ کہ جب بھی تم صبح یا شام کرو تو کہو:
يَا حَيُّ يَا قَيُّومُ بِرَحْمَتِكَ أَسْتَغِيثُ أَصْلِحْ لِي شَأْنِي كُلَّهُ، وَلَا تَكِلْنِي إِلَى نَفْسِي طَرْفَةَ عَيْنٍ
اے زندہ جاوید، اے کائنات کے نگہبان! میں تیری ہی رحمت کے ذریعے سے فریاد کرتا ہوں، تو سنوار دے میرے سب کام اور نہ سونپ مجھے اپنے نفس کے، آنکھ جھپکنے کے برابر بھی۔
[صحيح الترغيب والترهيب: 661]
14. رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
سید الاستغفار یہ ہے کہ آپ کہیں:
اللَّهُمَّ أَنْتَ رَبِّي لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ خَلَقْتَنِي وَأَنَا عَبْدُكَ وَأَنَا عَلَى عَهْدِكَ وَوَعْدِكَ مَا اسْتَطَعْتُ، أَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ مَا صَنَعْتُ، أَبُوءُ لَكَ بِنِعْمَتِكَ عَلَيَّ وَأَبُوءُ بِذَنْبِي فَاغْفِرْ لِي فَإِنَّهُ لَا يَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلَّا أَنْتَ
یا اللہ! آپ ہی میرے رب ہیں۔ آپ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں۔ آپ نے مجھے پیدا کیا اور میں آپ کا بندہ ہوں اور میں حسب طاقت آپ کے ساتھ عہد و وعدہ پر کاربند ہوں۔ جو کچھ میں نے کیا اس کے شر سے آپ کی پناہ مانگتا ہوں۔ مجھے اپنے اوپر آپ کی نعمت کا اقرار ہے اور مجھے اپنے گناہ کا بھی اقرار ہے، مجھے معاف کر دے، یقیناً آپ کے بغیر گناہ کو معاف کرنے والا کوئی نہیں۔
جو شخص یقین کی حالت میں شام کے وقت یہ دعا پڑھے اور اسی رات فوت ہو جائے تو وہ شخص جنت میں جائے گا، اور اسی طرح حالت یقین میں جو شخص صبح کے وقت پڑھ لے اور شام کو فوت ہو جائے تو وہ بھی جنت میں جائے گا۔
توصيح: سید الاستغفار مغرب اور فجر کے وقت پڑھ لیں۔
[البخاري: 6323]
15. رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
جو شخص صبح و شام سو بار یہ کلمات کہے:
سُبْحَانَ اللَّهِ وَبِحَمْدِهِ
میں پاکیزگی بیان کرتا ہوں اللہ تعالیٰ کی، اس کی تعریفوں کے ساتھ۔
کوئی انسان اس سے بڑھ کر افضل عمل نہیں کر سکتا سوائے اس کے جو یہ کلمات اتنی بار یا اس سے زیادہ تعداد میں کہے۔
[مسلم: 2692]
16. اللَّهُمَّ إِنِّي أَصْبَحْتُ أُشْهِدُكَ وَأُشْهِدُ حَمَلَةَ عَرْشِكَ وَمَلَائِكَتَكَ وَجَمِيعَ خَلْقِكَ أَنَّكَ أَنْتَ اللَّهُ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ وَحْدَكَ لَا شَرِيكَ لَكَ وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُكَ وَرَسُولُكَ
یا اللہ! میں نے اس حال میں صبح کی کہ آپ کو گواہ بناتا ہوں اور آپ کا عرش اٹھانے والوں کو اور آپ کے فرشتوں کو اور آپ کی ساری مخلوق کو گواہ بنا کر کہتا ہوں کہ بیشک آپ ہی وہ اللہ ہیں جس کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں، اور بیشک محمد صلی اللہ علیہ وسلم آپ کے بندے اور رسول ہیں۔
جو انسان صبح و شام چار چار مرتبہ یہ دعا پڑھے، اللہ تعالیٰ اسے جہنم سے آزاد کر دیتا ہے۔
[أبو داؤد: 5073، مسند أحمد: 2/25، ابن ماجه: 3871، صحيح إسناده شعيب و عبد القادر، زاد المعاد: 376/2]
17. رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
جو انسان صبح و شام تین تین بار یہ دعا پڑھ لے تو اسے اس رات میں کوئی زہریلی چیز یا بیماری تکلیف نہیں دے گی:
أَعُوذُ بِكَلِمَاتِ اللَّهِ التَّامَّاتِ مِنْ شَرِّ مَا خَلَقَ
میں اللہ کے مکمل کلمات کے ساتھ پناہ مانگتا ہوں، اس کی مخلوق کے شر سے۔
[صحيح الترمذي: 3604، مسلم: 2708]
18. حضرت عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی بھی صبح و شام یہ دعا پڑھنا ترک نہیں کیا کرتے تھے:
اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ الْعَفْوَ وَالْعَافِيَةَ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ، اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ الْعَفْوَ وَالْعَافِيَةَ فِي دِينِي وَدُنْيَايَ وَأَهْلِي وَمَالِي، اللَّهُمَّ اسْتُرْ عَوْرَاتِي وَآمِنْ رَوْعَاتِي، اللَّهُمَّ احْفَظْنِي مِنْ بَيْنِ يَدَيَّ وَمِنْ خَلْفِي وَعَنْ يَمِينِي وَعَنْ شِمَالِي وَمِنْ فَوْقِي وَأَعُوذُ بِعَظَمَتِكَ أَنْ أُغْتَالَ مِنْ تَحْتِي
یا اللہ! میں آپ سے دنیا اور آخرت میں معافی اور عافیت کا سوال کرتا ہوں۔ میں آپ سے اپنے دین، دنیا، اہل و مال کی معافی اور عافیت کا سوال کرتا ہوں۔ یا اللہ! میری پردے والی چیزوں پر پردہ ڈال دے اور میری گھبراہٹوں کو امن میں بدل دے۔ یا اللہ! میرے آگے، پیچھے، دائیں، بائیں اور اوپر سے حفاظت فرمائیے۔ میں آپ کی عظمت کی پناہ مانگتا ہوں کہ اپنے نیچے سے اچانک ہلاک کیا جاؤں۔
[صحيح الترمذي: 3604، مسلم: 2708]
19. لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ عَلَيْهِ تَوَكَّلْتُ وَهُوَ رَبُّ الْعَرْشِ الْعَظِيمِ
مجھے اللہ ہی کافی ہے، نہیں کوئی معبود مگر وہی، میں نے اسی پر بھروسہ کیا اور وہ رب ہے عظمت والے عرش کا۔
جس نے ہر صبح و شام سات بار یہ دعا پڑھی، اللہ تعالیٰ اس کے دنیا اور آخرت کے غموں سے کفایت کر جائے گا۔
[أبو داؤد: 5081، صحيح إسناده شعيب و عبد القادر، زاد المعاد: 376/2]
20. رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
جب صبح و شام کرو تو یہ دعا پڑھو:
اللَّهُمَّ عَالِمَ الْغَيْبِ وَالشَّهَادَةِ فَاطِرَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ رَبَّ كُلِّ شَيْءٍ وَمَلِيكَهُ، أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ أَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ نَفْسِي وَمِنْ شَرِّ الشَّيْطَانِ وَشِرْكِهِ وَأَنْ أَقْتَرِفَ عَلَى نَفْسِي سُوءًا أَوْ أَجُرَّهُ إِلَى مُسْلِمٍ
اے اللہ! جاننے والے غیب اور حاضر کے، پیدا کرنے والے آسمانوں اور زمین کے، رب ہر چیز کے اور اس کے مالک! میں گواہی دیتا ہوں کہ سوائے تیرے کوئی معبود برحق نہیں، میں اپنے نفس کے شر سے اور شیطان کے شر سے اور اس کے شرک سے تیری پناہ میں آتا ہوں، اور یہ کہ میں اپنے ہی خلاف کسی برائی کا ارتکاب کروں یا اس برائی کو کسی مسلمان کی طرف کھینچ لاؤں۔
[أبو داؤد: 5073، مسند أحمد: 2/25، ابن ماجه: 3871]
21. رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت جويرية رضی اللہ عنہا سے فرمایا:
میں نے تیرے بعد ایسے چار کلمات تین مرتبہ کہے ہیں کہ اگر تیرے آج کے وظیفہ کو ان کے ساتھ وزن کیا جائے تو ان کلمات کا وزن زیادہ ہوگا، وہ کلمات یہ ہیں:
سُبْحَانَ اللَّهِ وَبِحَمْدِهِ عَدَدَ خَلْقِهِ وَرِضَا نَفْسِهِ وَزِنَةَ عَرْشِهِ وَمِدَادَ كَلِمَاتِهِ
اللہ کی تعریف اور اسی کی پاکی ہے اس کی مخلوق کی تعداد کے برابر اور اس کی ذات کی رضا کے برابر اور اس کے عرش کے وزن اور اس کے کلمات کی سیاہی کے برابر۔
[أبو داؤد: 5083، ترمذي: 3392، صحيح الكلم الطيب: 22، صحيح الأدب المفرد: 413/1، مسلم: 2726]
22. رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
اللہ کی قسم! میں ایک دن میں ستر مرتبہ سے زائد اللہ کی بارگاہ میں توبہ و استغفار کرتا ہوں۔
استغفار کے آسان الفاظ یہ ہیں:
أَسْتَغْفِرُ اللَّهَ وَأَتُوبُ إِلَيْهِ
میں بخشش مانگتا ہوں اللہ سے اور توبہ کرتا ہوں اس کے حضور۔
[البخاري: 6307]
23. رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
جو شخص دس بار صبح اور دس بار شام کو مجھ پر درود پڑھتا ہے وہ قیامت والے دن میری شفاعت کو پائے گا۔
اللَّهُمَّ صَلِّ وَسَلِّمْ عَلَى نَبِيِّنَا مُحَمَّدٍ
اے اللہ! صلاۃ و سلام بھیج ہمارے نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر۔
جو اس سے جتنا زیادہ پڑھے اس کے حق میں اتنا ہی بہتر ہوگا۔
[رواه الطبراني بإسنادين، أحدهما جيد، صحيح الترغيب والترهيب: 273/1]
24. حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں:
ہم ایک مجلس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے سو بار استغفار شمار کرتے تھے:
رَبِّ اغْفِرْ لِي وَتُبْ عَلَيَّ إِنَّكَ أَنْتَ التَّوَّابُ الرَّحِيمُ
اے اللہ! مجھے معاف کر دے اور میری توبہ قبول کر، بے شک تو ہی بہت زیادہ توبہ قبول کرنے والا، نہایت مہربان ہے۔
[اضافہ برائے فائدہ از مترجم الدراوی]