شیعہ اعتراضات اور صحابہ کرامؓ کے دفاع میں تحقیقی جواب
ماخوذ : فتاوی علمیہ جلد3۔اصول ،تخریج الروایات اور ان کا حکم-صفحہ196

صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین پر شیعہ اعتراضات کا علمی جائزہ

الحمدللہ، والصلاة والسلام علی رسول اللہ، اما بعد!

شیعہ حضرات کی طرف سے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین، خصوصاً خلفائے راشدین اور سیدنا معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہم کے بارے میں مختلف اعتراضات کیے جاتے ہیں۔ ان اعتراضات کے ذریعے عام مسلمانوں کے ذہنوں میں بدگمانیاں پیدا کی جاتی ہیں۔ ان اعتراضات کے علمی و تحقیقی انداز میں جوابات دینا نہایت ضروری ہے تاکہ حق کے متلاشی افراد حقیقت سے واقف ہو سکیں اور جہالت و گمراہی کے اندھیروں سے نکل سکیں۔ ذیل میں ان اعتراضات کے جواب درج کیے جا رہے ہیں:

1. سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کی ناراضی کا واقعہ

صحیح بخاری کی روایت

صحیح بخاری (حدیث: 4240، 4241، 6726) میں آیا ہے:

فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی میراث میں سے فدک اور خیبر کے خمس کا مطالبہ کیا، تو انہوں نے کہا:

"لَا نُورَثُ مَا تَرَكْنَا صَدَقَةٌ”

"ہماری وراثت نہیں ہوتی، ہم جو چھوڑ جائیں وہ صدقہ ہے۔”

ابو بکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صدقات میں کسی قسم کی تبدیلی نہیں کروں گا اور وہی طریقہ اختیار کروں گا جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا تھا۔

صحیح بخاری کے الفاظ

"فَهَجَرَتْهُ فَلَمْ تُكَلِّمْهُ حَتَّى تُوُفِّيَتْ”

"تو سیدہ فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے ان سے بات نہیں کی یہاں تک کہ ان کا انتقال ہو گیا۔”

انکار کی شرعی وجہ

یہ انکار ذاتی نہ تھا بلکہ ایک صحیح و متواتر حدیث پر عمل کی بنیاد پر تھا، لہٰذا ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ معذور تھے۔

2. سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا بعد میں راضی ہوئیں یا نہیں؟

روایت السنن الکبری للبیہقی

"ثم ترضاها حتى رضيت”

(السنن الکبری للبیہقی 6/301، کتاب الاعتقاد للبہیقی ص496)

اسنادی حیثیت

  • اسماعیل بن ابی خالد: ثقہ مگر مدلس
  • سند مرسل ہے
  • امام عجلی نے کہا: "ربما أرسل الشيء عن الشعبي”

نتیجہ

یہ روایت اسنادی اعتبار سے ضعیف ہے، مگر دیگر صحیح احادیث کی روشنی میں جیسے:

مسند احمد (1/14) کے مطابق سیدہ فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے رجوع کیا، لہٰذا ناراضی ختم ہو گئی۔

3. سیدنا علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو سب و شتم کیا جانا؟

صحیح مسلم کی روایت

"أمر معاویة بن أبي سفيان سعداً”
(صحیح مسلم: 6220، ترقیم دارالسلام)

یہ روایت واضح طور پر سب و شتم کا حکم ثابت نہیں کرتی۔

علماء کی آراء

  • قاضی عیاض اور ابن عبی زید القیروانی نے کہا: اس میں سب و شتم کی صراحت نہیں۔
  • "ریاض النضرۃ” والی روایت بے سند و ناقابل اعتماد ہے۔

4. البدایہ والنہایہ کی روایت کا تحقیقی جائزہ

"ثم ذکر علي بن أبي طالب، فوقع فيه”
(البدایہ والنہایہ 7/377، تاریخ دمشق 42/119)

اسنادی نقائص

  • محمد بن اسحاق: مدلس، سماع کی تصریح نہیں
  • عبداللہ بن ابی کیجح: مدلس، سند "عن” سے ہے
  • سند منقطع ہے

5. سنن ابن ماجہ کی روایت: "فنال منه”

"فَنَالَ مِنْهُ”
(سنن ابن ماجہ 121)

تحقیق

  • سند منقطع ہے
  • عبدالرحمن بن سابط نے سعد بن ابی وقاص سے براہ راست روایت نہیں کی
  • شیخ البانی رحمۃ اللہ علیہ نے ابتدائی طور پر صحیح کہا، مگر یہ تحقیق منسوخ ہے

کتاب العقد الفرید

ابن عبدربہ الاندلسی کی کتاب "العقد الفرید” ناقابل اعتبار و مشکوک ہے

6. مسند احمد اور مسند ابی یعلیٰ کی روایات

"مَنْ سَبَّ عَلِيًّا، فَقَدْ سَبَّنِي”
(مسند احمد 6/323، مستدرک 3/121، ابن ابی شیبہ 12/76)

اسنادی تحقیق

  • ابو اسحاق: مدلس اور سند "عن” سے ہے
  • سند ضعیف ہے

7. العبر فی خبر من غبر کی روایت

"وأن لا يسب عليًا بحضرته”
(العبر 1/35)

سند کی حیثیت

  • سند ناقص ہے
  • راوی مجالد بن سعید ضعیف ہے

8. تاریخ ابی الفداء کی روایت

"وأن لا يشتم علياً”
(تاریخ ابی الفداء 1/283)

روایت بے سند ہے، مردود ہے

9. البدایہ والنہایہ کی روایت

"أن لا يسب علي”
(البدایہ والنہایہ 8/17)

سند نہیں، لہٰذا مردود ہے

10. تاریخ دمشق کی روایت

"ولايسب علي”
(تاریخ دمشق 13/264)

  • راوی مجالد بن سعید ضعیف ہے
  • حافظ الہیثمی نے فرمایا: "ضعفہ الجمہور”

نتیجہ

شیعہ کی جانب سے پیش کی گئی بیشتر روایات:

  • ضعیف یا منقطع ہیں
  • بے سند یا ناقابل اعتماد کتب سے ماخوذ ہیں
  • صحیح روایات سے یہ دعوے ثابت نہیں کیے جا سکتے

اہل السنۃ والجماعۃ کا موقف ہے کہ:

تمام صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین عادل، ثقہ اور دین کے ستون ہیں۔ ان کے بارے میں بدگمانی یا زبان درازی سے مکمل اجتناب ضروری ہے۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے