◈ علامہ عمر بن علی بزار رحمہ اللہ (م : 749 ھ) شیخ الاسلام ابن تیمیہ کے بارے میں لکھتے ہیں :
وكان لا يذكر رسول الله صلى الله عليه وسلم قط، إلا ويصلي ويسلم عليه، ولا والله، ما رأيت أحدا أشد تعظيما لرسول الله صلى الله عليه وسلم، ولا أحرص على اتباعه، ونصر ما جاء به منه، حتى إذا كان ورد شيئا من حديثه فى مسالة، ويري انه لم ينسخه شيء غيره من حديثه، يعمل به، ويقضي، ويفتي بمقتضاه، ولا يلتفت إلى قول غيره من المخلوقين، كائنا من كان، وقال رضي الله عنه: كل قائل إنما يحتج لقوله، لا به، إلا الله ورسوله.
’’آپ رحمہ اللہ جب بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا تذکرہ فرماتے تو درود و سلام پڑھتے۔ اللہ کی قسم ! میں نے آپ سے بڑھ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تعظیم کرنے والا، متبع سنت اور تعلیماتِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی حمایت و نصرت پر حریص کوئی نہیں دیکھا۔ حالت یہ تھی کہ جب رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی کوئی غیر منسوخ حدیث آ جاتی تو اس پر عمل کرتے اور اسی کے مطابق فیصلہ و فتویٰ صادر فرماتے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے علاوہ مخلوق میں سے کسی کے بھی قول کی طرف التفات نہ فرماتے، خواہ وہ کوئی بھی ہوتا، آپ فرمایا کرتے تھے : اللہ اور اس کے رسول کے علاوہ ہر شخص کے قول کی دلیل طلب کی جائے گی، اسے دلیل نہیں بنایا جائے گا۔ “ [الاعلام العليته فى مناقب ابن تيميه، ص : 29 ]
وكان لا يذكر رسول الله صلى الله عليه وسلم قط، إلا ويصلي ويسلم عليه، ولا والله، ما رأيت أحدا أشد تعظيما لرسول الله صلى الله عليه وسلم، ولا أحرص على اتباعه، ونصر ما جاء به منه، حتى إذا كان ورد شيئا من حديثه فى مسالة، ويري انه لم ينسخه شيء غيره من حديثه، يعمل به، ويقضي، ويفتي بمقتضاه، ولا يلتفت إلى قول غيره من المخلوقين، كائنا من كان، وقال رضي الله عنه: كل قائل إنما يحتج لقوله، لا به، إلا الله ورسوله.
’’آپ رحمہ اللہ جب بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا تذکرہ فرماتے تو درود و سلام پڑھتے۔ اللہ کی قسم ! میں نے آپ سے بڑھ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تعظیم کرنے والا، متبع سنت اور تعلیماتِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی حمایت و نصرت پر حریص کوئی نہیں دیکھا۔ حالت یہ تھی کہ جب رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی کوئی غیر منسوخ حدیث آ جاتی تو اس پر عمل کرتے اور اسی کے مطابق فیصلہ و فتویٰ صادر فرماتے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے علاوہ مخلوق میں سے کسی کے بھی قول کی طرف التفات نہ فرماتے، خواہ وہ کوئی بھی ہوتا، آپ فرمایا کرتے تھے : اللہ اور اس کے رسول کے علاوہ ہر شخص کے قول کی دلیل طلب کی جائے گی، اسے دلیل نہیں بنایا جائے گا۔ “ [الاعلام العليته فى مناقب ابن تيميه، ص : 29 ]