سوال:
شہادت حکمیہ کیا ہے؟
جواب:
شہادت اللہ کریم کی طرف سے اپنے خاص بندوں کی تکریم ہے۔ اسلام میں منصب شہادت ان پاکیزہ ارواح کے لیے ہے جو دین اسلام کی خاطر جان قربان کر دیں۔ شہید اسے کہا جاتا ہے جو اللہ کے راستے میں لڑتا ہوا مقتول ہو جائے۔ قرآن و سنت میں شہید کے نام سے دیے گئے تمام اعزازات اسی کے لیے ہیں۔ البتہ بعض دیگر لوگوں کو بھی شہید کہا گیا ہے، یہ حکمی شہید ہیں، نہ کہ حقیقی۔ انہیں صرف شہید کا نام دیا گیا، لیکن وہ شہید فی سبیل اللہ کے تمام اجر میں شریک نہیں۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
من رأيتم الشهيد؟
آپ کی نظر میں شہید کون ہے؟
صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے کہا: یا رسول اللہ! جو مقتل میں جان لٹا دے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
إن شهداء أمتي إذا لقليل
یوں تو میری امت کے شہداء بہت کم ہوں گے!
صحابہ نے عرض کیا: یا رسول اللہ! پھر کون ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
المقتول في سبيل الله شهيد، والموت في سبيل الله شهيد، والمبطون شهيد، والغريق شهيد، والمطعون شهيد
مقتل میں کٹ جانے والا شہید ہے، دوران جہاد فوت ہونے والا شہید ہے، مرض طاعون میں جان کی بازی ہار جانے والا شہید ہے، پیٹ کی بیماری سے ہلاک ہونے والا شہید ہے، اور ڈوب کر فوت ہونے والا بھی شہید ہے۔
(صحیح مسلم: 1915)
میدان مقتل میں شہید ہونے والا حقیقی شہید ہے، جبکہ اس کے علاوہ جن کو شہید کہا گیا، وہ حکمی شہید ہیں۔