اللہ کی وحدانیت اور نبی ﷺ کی رسالت کی گواہی اسلام کی کلید ہے
شہادتین کی وضاحت
شہادتین کا مفہوم
◈ شہادتین کا مطلب ہے گواہی دینا کہ:
◈ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں۔
◈ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے رسول ہیں۔
◈ یہ دونوں شہادتیں اسلام میں داخلے کی کنجی ہیں۔
◈ ان کے بغیر اسلام میں داخل ہونا ممکن ہی نہیں۔
نبی ﷺ کی ہدایت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کو
جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کو یمن بھیجا تو ان سے فرمایا:
«فَاِذَا جِئْتَهُمْ فَادْعُهُمْ اِلٰی اَنْ يَشْهَدُوا اَنْ لَّا اِلٰهَ اِلاَّ اللّٰهُ وَاَنَّ مُحَمَّدًا رَسُوْلُ اللّٰهِ»
(صحیح البخاری، المغازی، باب بعث ابی موسی ومعاذ الی الیمن، ح: ۴۳۴۷ وصحیح مسلم، الایمان، باب الدعاء الی الشهادتین وشرائع الاسلام، ح:۱۹)
یعنی:
’’جب آپ ان کے پاس جائیں تو انہیں دعوت دیں کہ وہ گواہی دیں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے رسول ہیں۔‘‘
کلمہ توحید: ’’لَا اِلٰهَ اِلاَّ اللّٰهُ‘‘ کی وضاحت
دل اور زبان کا اقرار
◈ انسان اپنی زبان اور دل سے اقرار کرتا ہے کہ:
◈ اللہ کے سوا کوئی معبود حقیقی نہیں۔
◈ ’’الٰہ‘‘ کا مطلب ہے معبود، اور ’’تَأَلَّہَ‘‘ کے معنی ہیں عبادت کرنا۔
کلمہ میں نفی و اثبات
◈ نفی: ’’لَا اِلٰهَ‘‘ یعنی کوئی معبود نہیں۔
◈ اثبات: ’’الا الله‘‘ یعنی سوائے اللہ کے۔
محذوف لفظ ’’حقٌ‘‘ کی وضاحت
◈ اصل عبارت یوں ہے:
«لَا اِلٰهَ حَقٌّ اِلاَّ اللّٰهُ»
یعنی اللہ کے سوا کوئی معبود حقیقی نہیں۔
◈ یہاں ’’حق‘‘ محذوف ہے تاکہ اشکال دور ہو کہ غیر اللہ کی بھی عبادت ہوتی ہے۔
غیر اللہ کی الوہیت کا باطل ہونا
اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
﴿فَما أَغنَت عَنهُم ءالِهَتُهُمُ الَّتى يَدعونَ مِن دونِ اللَّهِ مِن شَىءٍ لَمّا جاءَ أَمرُ رَبِّكَ﴾ (سورة هود: 101)
’’جب تمہارے پروردگار کا حکم آپہنچا تو جن معبودوں کو وہ اللہ کے سوا پکارا کرتے تھے وہ ان کے کچھ بھی کام نہ آئے۔‘‘
﴿وَلا تَجعَل مَعَ اللَّهِ إِلـهًا ءاخَرَ﴾ (سورة الإسراء: 39)
’’اور اللہ کے ساتھ کوئی اور معبود نہ بنانا۔‘‘
﴿وَلا تَدعُ مَعَ اللَّهِ إِلـهًا ءاخَرَ﴾ (سورة القصص: 88)
’’اور اللہ کے ساتھ کسی اور کو معبود (سمجھ کر) نہ پکارنا۔‘‘
﴿لَن نَدعُوَا۟ مِن دونِهِ إِلـهًا﴾ (سورة الكهف: 14)
’’ہم اس کے سوا کسی کو معبود (سمجھ کر) نہ پکاریں گے۔‘‘
مشرکین کا باطل معبودوں کو الٰہ کہنا
رسولوں نے اپنی قوموں سے فرمایا:
﴿اعبُدُوا اللَّهَ ما لَكُم مِن إِلـهٍ غَيرُهُ﴾ (سورة الأعراف: 59)
’’اللہ کی عبادت کرو، اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں۔‘‘
معبودان باطلہ کا ذکر
اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
﴿ذلِكَ بِأَنَّ اللَّهَ هُوَ الحَقُّ وَأَنَّ ما يَدعونَ مِن دونِهِ البـطِلُ وَأَنَّ اللَّهَ هُوَ العَلِىُّ الكَبيرُ﴾ (سورة لقمان: 30)
’’یہ اس لیے کہ اللہ کی ذات برحق ہے اور جن کو یہ لوگ اللہ کے سوا پکارتے ہیں وہ لغو ہیں اور یہ کہ اللہ ہی عالی رتبہ (اور) گرامی قدر ہے۔‘‘
﴿أَفَرَءَيتُمُ اللّـتَ وَالعُزّى ﴿١٩﴾ وَمَنوةَ الثّالِثَةَ الأُخرى ﴿٢٠﴾ أَلَكُمُ الذَّكَرُ وَلَهُ الأُنثى ﴿٢١﴾ تِلكَ إِذًا قِسمَةٌ ضيزى ﴿٢٢﴾ إِن هِىَ إِلّا أَسماءٌ سَمَّيتُموها أَنتُم وَءاباؤُكُم ما أَنزَلَ اللَّهُ بِها مِن سُلطـنٍ…﴿٢٣﴾ (سورة النجم: 19-23)
’’بھلا تم لوگوں نے لات اور عزیٰ کو دیکھا اور تیسری دیوی منات کو جو گھٹیا ہے (کیا یہ الٰہ ہو سکتے ہیں؟ مشرکو!) کیا تمہارے لیے تو بیٹے ہوں اور اللہ کے لیے بیٹیاں؟ یہ تقسیم تو بہت بے انصافی کی ہے۔ یہ تو صرف نام ہی نام ہیں جو تم نے اور تمہارے باپ دادا نے گھڑ لیے ہیں، اللہ نے تو ان کی کوئی سند نازل نہیں کی ہے۔‘‘
﴿ما تَعبُدونَ مِن دونِهِ إِلّا أَسماءً سَمَّيتُموها أَنتُم وَءاباؤُكُم ما أَنزَلَ اللَّهُ بِها مِن سُلطـنٍ﴾ (سورة يوسف: 40)
’’تم اس کے سوا جن کی عبادت کرتے ہو وہ نام ہی تو ہیں جو خود تم نے اور تمہارے باپ دادوں نے رکھ لیے ہیں، اللہ نے ان کی کوئی سند نازل نہیں کی۔‘‘
نتیجہ
◈ لا الہ الا اللہ کا مطلب: اللہ کے سوا کوئی معبود حقیقی نہیں۔
◈ غیر اللہ کی الوہیت باطل ہے۔
کلمہ رسالت: ’’اَنَّ مُحَمَّدًا رَسُوْلُ اللّٰهِ‘‘ کی وضاحت
زبان اور دل سے تصدیق
◈ یہ اقرار زبان سے اور تصدیق دل سے ہے کہ:
◈ حضرت محمد بن عبداللہ قریشی ہاشمی (صلی اللہ علیہ وسلم) اللہ کے رسول ہیں۔
◈ آپ کو تمام جن و انس کے لیے مبعوث کیا گیا ہے۔
اللہ تعالیٰ کا فرمان
﴿قُل يـأَيُّهَا النّاسُ إِنّى رَسولُ اللَّهِ إِلَيكُم جَميعًا الَّذى لَهُ مُلكُ السَّمـوتِ وَالأَرضِ لا إِلـهَ إِلّا هُوَ يُحيۦ وَيُميتُ فَـٔامِنوا بِاللَّهِ وَرَسولِهِ النَّبِىِّ الأُمِّىِّ الَّذى يُؤمِنُ بِاللَّهِ وَكَلِمـتِهِ وَاتَّبِعوهُ لَعَلَّكُم تَهتَدونَ﴾ (سورة الأعراف: 158)
’’(اے محمد!) کہہ دو، اے لوگو! بے شک میں تم سب کی طرف اللہ کا بھیجا ہوا (رسول) ہوں، وہ جو آسمانوں اور زمین کا بادشاہ ہے، اس کے سوا کوئی معبود نہیں، وہی زندگانی بخشتا ہے اور وہی موت دیتا ہے۔ تو تم اللہ پر اور اس کے رسول، پیغمبر امی پر، جو خود بھی اللہ پر اور اس کے تمام کلام پر ایمان رکھتے ہیں، ایمان لاؤ اور ان کی پیروی کرو تا کہ تم ہدایت پاؤ۔‘‘
﴿تَبارَكَ الَّذى نَزَّلَ الفُرقانَ عَلى عَبدِهِ لِيَكونَ لِلعـلَمينَ نَذيرًا﴾ (سورة الفرقان: 1)
’’وہ (اللہ عزوجل) بہت ہی بابرکت ہے جس نے اپنے بندے پر قرآن نازل فرمایا تاکہ وہ جہان والوں کو ہدایت کرے۔‘‘
شہادت رسالت کے تقاضے
◈ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی دی گئی خبروں کی تصدیق۔
◈ آپ کے احکام کی اطاعت۔
◈ آپ کی منع کردہ چیزوں سے اجتناب۔
◈ اللہ تعالیٰ کی عبادت اسی طریقے سے کرنا جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سکھایا۔
نبی ﷺ کی عبدیت اور رسالت
قرآن کریم کی گواہیاں
﴿قُل لا أَقولُ لَكُم عِندى خَزائِنُ اللَّهِ وَلا أَعلَمُ الغَيبَ وَلا أَقولُ لَكُم إِنّى مَلَكٌ إِن أَتَّبِعُ إِلّا ما يوحى إِلَىَّ﴾ (سورة الأنعام: 50)
’’کہہ دو کہ میں تم سے یہ نہیں کہتا کہ میرے پاس اللہ تعالیٰ کے خزانے ہیں اور نہ (یہ کہ) میں غیب جانتا ہوں اور نہ تم سے یہ کہتا ہوں کہ میں فرشتہ ہوں، میں تو صرف اس حکم پر چلتا ہوں جو مجھے (اللہ کی طرف سے) آتا ہے۔‘‘
﴿قُل إِنّى لا أَملِكُ لَكُم ضَرًّا وَلا رَشَدًا ﴿٢١﴾ قُل إِنّى لَن يُجيرَنى مِنَ اللَّهِ أَحَدٌ وَلَن أَجِدَ مِن دونِهِ مُلتَحَدًا ﴿٢٢﴾ (سورة الجن: 21,22)
’’(یہ بھی) کہہ دو کہ میں تمہارے حق میں نقصان اور نفع کا کچھ اختیار نہیں رکھتا، (یہ بھی) کہہ دو کہ اللہ کے عذاب سے مجھے کوئی پناہ نہیں دے سکتا اور میں اس کے سوا کہیں جائے پناہ نہیں پاتا۔‘‘
﴿قُل لا أَملِكُ لِنَفسى نَفعًا وَلا ضَرًّا إِلّا ما شاءَ اللَّهُ وَلَو كُنتُ أَعلَمُ الغَيبَ لَاستَكثَرتُ مِنَ الخَيرِ وَما مَسَّنِىَ السّوءُ إِن أَنا۠ إِلّا نَذيرٌ وَبَشيرٌ لِقَومٍ يُؤمِنونَ ﴿١٨٨﴾ (سورة الأعراف: 188)
’’کہہ دو کہ میں اپنے فائدے اور نقصان کا کچھ بھی اختیار نہیں رکھتا مگر جو اللہ چاہے، اور اگر میں غیب کی باتیں جانتا ہوتا تو بہت سے فائدے جمع کر لیتا اور مجھ کو کوئی تکلیف نہ پہنچتی، میں تو مومنوں کو ڈرانے اور خوش خبری سنانے والا ہوں۔‘‘
صرف اللہ کی عبادت کا وجوب
اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
﴿قُل إِنَّ صَلاتى وَنُسُكى وَمَحياىَ وَمَماتى لِلَّهِ رَبِّ العـلَمينَ ﴿١٦٢﴾ لا شَريكَ لَهُ وَبِذلِكَ أُمِرتُ وَأَنا۠ أَوَّلُ المُسلِمينَ ﴿١٦٣﴾ (سورة الأنعام: 162-163)
’’کہہ دو کہ میری نماز اور میری عبادت اور میرا جینا اور میرا مرنا سب اللہ رب العالمین ہی کے لیے ہے جس کا کوئی شریک نہیں اور مجھ کو اسی بات کا حکم ملا ہے اور میں سب سے اول فرمانبردار ہوں۔‘‘
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا اصل مقام
◈ اللہ تعالیٰ نے آپ کو عبد اور رسول قرار دیا ہے۔
◈ آپ کی عبادت نہیں کی جا سکتی اور نہ آپ کو ربوبیت یا الوہیت میں کوئی حصہ حاصل ہے۔
نتیجہ
اللہ تعالیٰ ہی اکیلا معبود برحق ہے اور حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم اس کے سچے رسول ہیں۔ ان دونوں شہادتوں کے بغیر اسلام میں داخلہ ممکن نہیں۔ اللہ تعالیٰ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بندہ اور رسول بنایا ہے، اور انہی حیثیتوں میں ان پر ایمان لانا اور ان کی اطاعت کرنا فرض ہے۔