سوال :
اگر شکاری کتے کو مالک شکار پر نہ چھوڑے، بلکہ وہ خود بخود شکار پکڑ کر مار دے، تو اس شکار کا کیا حکم ہے؟
جواب :
شکاری کتے سے شکار کرنا جائز ہے۔ اگر کتا شکار کے لیے سدھایا گیا ہو، تو اسے بسم اللہ پڑھ کر شکار پر چھوڑ دیں، اگر وہ شکار کو زخمی کر کے لے آئے، تو اسے ذبح کر لیں، تو وہ شکار حلال ہے۔ بلکہ اگر شکاری کتا شکار کو زخمی کر دے اور شکار ذبح ہونے سے پہلے ہی دم توڑ دے، تو بھی شکار حلال ہے، بشرطیکہ کوئی دوسرا کتا اس میں شریک نہ تھا۔
اگر شکاری نے کتے کو خود نہیں چھوڑا، بلکہ کتا خود بخود شکار پکڑ کر لے آیا ہے اور وہ شکار زندہ ہے، تو اسے تکبیر پڑھ کر ذبح کیا جاسکتا ہے، وہ شکار حلال ہے، البتہ اگر شکار مر گیا، تو وہ حلال نہیں، بلکہ حرام ہے۔ اس پر اجماع ہے۔
❀ سیدنا عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں:
قلت: يا رسول الله، إني أرسل الكلاب المعلمة، فيمسكن علي، وأذكر اسم الله عليه، فقال: إذا أرسلت كلبك المعلم، وذكرت اسم الله عليه فكل، قلت: وإن قتلن؟ قال: وإن قتلن، ما لم يشركها كلب ليس معها.
”میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں سدھارے ہوئے کتے (شکار پر) چھوڑتا ہوں، وہ میرے لیے شکار پکڑتے ہیں، میں اس پر اللہ کا نام لیتا ہوں، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب آپ اپنا سدھارا ہوا کتا چھوڑیں اور اس پر اللہ کا نام (بسم اللہ) پڑھ لیں، تو (کتے کے پکڑے ہوئے شکار کو) کھا سکتے ہیں، میں نے عرض کیا: خواہ کتے شکار کو قتل بھی کر دیں؟ فرمایا: (جی ہاں) خواہ کتے اسے قتل بھی کر دیں، جب تک ان کے ساتھ کوئی باہر والا کتا شریک نہ ہو۔“
(صحیح مسلم : 1929 )
❀ حافظ بغوی رحمہ اللہ (516ھ) فرماتے ہیں:
دليل على أن الإرسال من جهة الصائد شرط، حتى لو خرج الكلب بنفسه، فأخذ صيدا وقتله، لا يكون حلالا، أجمعت الأمة عليه.
”یہ حدیث دلیل ہے کہ (شکاری کتے کے شکار کے حلال ہونے میں) شکاری کی طرف سے (کتا) چھوڑنا شرط ہے، اگر کتا خود بخود نکلے اور شکار کو پکڑ کر مار دے، تو وہ حلال نہیں ہوگا، اس پر امت کا اجماع ہے۔“
(شرح السنة : 193/11)