شوہر کے ظلم اور ناجائز کام پر مجبور کرنے پر عورت کا طلاق لینے کا حق
ماخوذ : فتاویٰ راشدیہ، صفحہ نمبر 458

سوال

علماء دین سے یہ مسئلہ دریافت کیا گیا ہے کہ مسمات حاجو بنت دین محمد کا بیان ہے کہ میرا شوہر، محمد صدیق، مجھے زبردستی شراب پلاتا ہے اور برے کام کے لیے غیر مردوں کے پاس بھیجتا ہے۔ اگر میں انکار کرتی ہوں تو وہ مجھے سزا دے کر بھیجتا ہے۔ اب میں ان باتوں سے سخت بیزار ہوں اور نکاح ختم کروانا چاہتی ہوں۔ تو کیا شریعت کے مطابق عورت طلاق لے سکتی ہے یا نہیں؟

جواب

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

یہ بات واضح ہونی چاہیے کہ اگر شوہر بداخلاق اور اس قسم کے برے افعال میں مبتلا ہو تو عورت کو طلاق لینے کا حق حاصل ہے۔ جیسا کہ حدیث پاک میں ہے:

((عن سعيد بن المسيب رضى الله عنه فى الرجل لا يجد ما ينفق على إمرأته قال يفرق بينهما.))
بخاری: بحوالہ سنن سعيد بن منصور، جلد ٢، صفحه ٥٥

اسی طرح ایک دوسری حدیث میں فرمایا گیا ہے:

((لاضرر ولا ضرار.))
ابن ماجه، كتاب الأحكام، باب من بنى فى حقه ما يضر بجاره، رقم الحديث: ٢٣٤١

ان احادیث سے ثابت ہوتا ہے کہ اگر شوہر نقصان پہنچانے والا ہو یا بیوی کو غیر شرعی کام پر مجبور کرتا ہو، تو ان دونوں صورتوں میں شوہر اور بیوی کے درمیان جدائی کرا دی جائے گی۔

ھذا ما عندی واللہ أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے