شوہر کے دباؤ پر غیرمحرم سے پردہ ترک کرنے کا حکم
یہ تحریر علمائے حرمین کے فتووں پر مشتمل کتاب 500 سوال و جواب برائے خواتین سے ماخوذ ہے جس کا ترجمہ حافظ عبداللہ سلیم نے کیا ہے۔

سوال :

میں نے ایک شخص سے شادی کی۔ شادی کے بعد اس نے مجھ سے مطالبہ کیا کہ میں اس کے بھائیوں سے چہرے کا پردہ نہ کروں وگرنہ وہ مجھے طلاق دے دے گا۔ دریں حالات مجھے کیا کرنا چاہئیے ؟ جبکہ مجھے طلاق سے خوف آتا ہے۔

جواب :

خاوند کے لئے غیر مردوں کے سامنے بیوی کو بے پردہ کرنا ناجائز ہے۔ خاوند کو اپنے گھر میں اتنا کمزور نہیں ہونا چاہئیے کہ اس کی بیوی اس کے بھائیوں، چچاؤں اور ان کے بیٹوں وغیرہ غیرمحرم رشتے داروں کے سامنے اپنا چہرہ ننگا کرنے کے لئے مجبور ہو۔ ایسا کرنا قطعاً ناجائز ہے، اگر خاوند اس کے لئے پابند کرتا ہے تو بیوی پر اس کی اطاعت ایسے امور میں واجب نہیں ہے۔ اطاعت صرف نیکی کے کاموں میں ہے عورت پر پردہ کرنا ضروری ہے۔ چاہے اس کی پاداش میں وہ اسے طلاق ہی دے دے، اگر وہ ایسا کر گزرے گا تو اللہ تعالیٰ اس سے بہتر انتظام فرما دے گا۔ ان شاء الله
ارشاد باری تعالیٰ ہے :
وَإِنْ يَتَفَرَّقَا يُغْنِ اللَّـهُ كُلًّا مِنْ سَعَتِهِ [4-النساء:130 ]
”اگر وہ الگ الگ ہو جائیں گے تو اللہ تعالیٰ ہر ایک کو اپنی وسعت سے غنی فرما دے گا۔“
نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
من ترك شيئا لله عوضه الله خيرا منه [الدرر المنتثرة للسيوطي]
”جو آدمی اللہ تعالیٰ کی رضا کے لئے کوئی چیز چھوڑ دے تو اللہ تعالیٰ اسے اس سے بہتر معاوضہ دے گا۔“
اسی طرح اللہ ذوالجلال فرماتے ہیں :
وَمَنْ يَتَّقِ اللَّـهَ يَجْعَلْ لَهُ مِنْ أَمْرِهِ يُسْرًا [64-الطلاق:4]
(5-المائدة:4)

”اور جو شخص اللہ سے ڈرے گا، اللہ اس کے کام میں آسانی پیدا کر دے گا۔“
اگر بیوی پردہ کرتی ہو اور عفت و عصمت کے اسباب اپنانا چاہتی ہو، تو خاوند کو اسے طلاق کی دھمکی نہیں دینی چاہئے۔ نسأل الله العافية
(سابق مفتی اعظم سعودی عرب شیخ ابن باز رحمہ اللہ)

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے