شوہر کے بیوی کا دودھ پینے سے رضاعت کے 5 شرعی اصول
ماخوذ : فتاویٰ ارکان اسلام

شوہر کے بیوی کا دودھ پینے سے رضاعت کا مسئلہ

(شرعی دلائل، احادیث اور فقہی موقف کے ساتھ وضاحت)

سوال:

شوہر کے بیوی کا پستان چوسنے سے اگر منہ میں دودھ داخل ہو جائے، تو کیا اس سے رضاعت (دودھ کا رشتہ) قائم ہو جاتا ہے؟

جواب:

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

یہ جاننا ضروری ہے کہ شوہر کے بیوی کا پستان چوسنے اور دودھ کی کچھ مقدار منہ میں آنے سے رضاعت (دودھ کا رشتہ) شرعاً ثابت ہوتی ہے یا نہیں؟ اس بارے میں شریعت نے چند اہم اصول اور شرائط مقرر کی ہیں جنہیں سمجھنا ضروری ہے۔

رضاعت کے شرعی اصول:

  • غیر محرم کو دودھ پلانے سے رضاعت ثابت ہو جاتی ہے، لیکن اس کے لیے دو اہم شرائط کا پایا جانا ضروری ہے:
    1. دودھ کی مقدار مکمل ہو (کم از کم پانچ مرتبہ دودھ پینا)
    2. عمر دو سال کے اندر ہو

دلائل شرعیہ:

  1. حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے:
    "كان فيما أنزل القرآن عشر رضعات معلومات يحرمن، ثم نسخن بخمس معلومات.”
    یعنی "قرآن میں نازل ہوا تھا کہ دس مرتبہ دودھ پینے سے حرمت (رضاعت) ثابت ہوتی ہے، پھر یہ حکم پانچ مرتبہ دودھ پینے سے منسوخ کر دیا گیا۔”
    (صحیح مسلم، کتاب الرضاع، باب التحریم بخمس رضعات: حدیث 1452)
  2. اسی طرح حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے ایک اور روایت میں ہے:
    "لا تحرم المصة ولا المصتان”
    "ایک یا دو مرتبہ دودھ چوسنے سے حرمت (رضاعت) ثابت نہیں ہوتی۔”
    (صحیح مسلم، کتاب الرضاع: حدیث 1450)
  3. حضرت اُم سلمٰہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
    "لا تحرم الرضعة ولا الرضعتان.”
    "حرمت (رضاعت) صرف وہی ہے جو انتڑیوں کو کھول دے اور یہ دودھ چھڑانے کی مدت کے اندر ہو۔”
    (سنن ترمذی: حدیث 1152)
  4. حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:
    "لا رضاع إلا ما كان في الحولين.”
    "کوئی رضاعت معتبر نہیں سوائے اس رضاعت کے جو دو سال کی مدت کے اندر ہو۔”
    (مصنف عبدالرزاق، جلد 3، حدیث 1390)

فقہی خلاصہ:

ان تمام احادیث اور روایات کی روشنی میں یہ بات واضح ہو گئی کہ:

  • رضاعت کے لیے یہ شرائط ضروری ہیں:
    • عمر کی حد: بچے کی عمر دو سال سے کم ہو۔
    • مقدار کی شرط: کم از کم پانچ مرتبہ مکمل پیٹ بھر کر دودھ پینا۔
    • جسمانی اثر: دودھ پینے کا ایسا اثر ہو کہ بچہ کی آنتیں تر ہو جائیں۔

سوال کے تناظر میں جواب:

سائل نے جس مخصوص صورتحال کی وضاحت کی ہے، یعنی شوہر کا بیوی کا پستان چوسنا اور تھوڑی بہت مقدار میں دودھ منہ میں آ جانا، تو ایسی صورت میں:

  • ❀ نہ تو شوہر کی عمر دو سال کے اندر ہے
  • ❀ اور نہ ہی پانچ بار مکمل دودھ پینا پایا گیا

لہٰذا، اس صورت میں رضاعت ثابت نہیں ہوگی۔ یعنی شوہر کا بیوی کا دودھ پینا حرمتِ رضاعت کے احکام کو نافذ نہیں کرتا۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1