شوہر خرچ نہ دے اور طلاق سے انکار کرے تو بیوی کا شرعی حکم
ماخوذ : فتاویٰ راشدیہ، صفحہ نمبر 457

سوال

علمائے دین سے یہ دریافت کیا گیا ہے کہ:
تقریباً چھ (6) ماہ کا عرصہ ہوا ہے کہ محمد بخش نے اپنی بیوی کو گھر سے نکال دیا ہے۔ نہ وہ خرچ دیتا ہے اور نہ ہی طلاق دے رہا ہے۔ بیوی طلاق اور خرچ دونوں کا مطالبہ کر رہی ہے کیونکہ اس کے چار چھوٹے چھوٹے بچے ہیں، وہ خود بھی اس وقت حاملہ ہے اور حقِ مہر بھی لینا چاہتی ہے۔ اب گزارش یہ ہے کہ شریعت کی روشنی میں اس مسئلہ کا جو بھی حکم یا فیصلہ ہے، وہ بیان فرما دیا جائے۔

جواب

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

◄ شریعتِ مطہرہ کے مطابق بیوی کا خرچ شوہر پر واجب ہے۔
◄ اگر شوہر ظلم کرے اور خرچ نہ دے تو عورت کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ شوہر سے طلاق کا مطالبہ کر سکتی ہے۔
◄ اگر عورت حاملہ ہو تب بھی اس پر طلاق واقع ہو سکتی ہے۔
◄ کم سن (صغیر) بچے اپنی ماں کے پاس ہی رہیں گے جب تک وہ بالغ نہ ہو جائیں۔
◄ بچوں کا خرچ باپ کے ذمے ہوگا۔
◄ حق مہر عورت اسی وقت وصول کر سکتی ہے جب شوہر طلاق دے۔
◄ لیکن اگر عورت خلع کے ذریعے علیحدگی لے تو اس صورت میں وہ مہر واپس نہیں لے سکتی۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے